اسلام آباد (نیوزڈیسک) پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے عام انتخابات 2018ء میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنی جماعت سے تبدیلی لانا شروع کر دی ہے۔ پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے گذشتہ روز اپنے پہلے پالیسی خطاب سے قبل ایک اجلاس کیا جس میں پارٹی کے عہدیداران اور رہنما شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے
شرکا کو اپنے آئندہ لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کیا۔عمران خان نے اپنے کسی نیب زدہ رکن اسمبلی کو وزارت نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ بنی گالہ میں پریس کانفرنس سے قبل ہونے والے پارٹی اجلاس میں پارٹی چئیرمین عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے جو کہا ہے وہ کر کے دکھانا ہے ، ہمیں وہ سب کرنا ہے جو ہم سے پہلی حکومتوں نے نہیں کیا۔اور اس کے لیے ہمیں اپنی ذات کی نفی کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق، پنجاب،،خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں بھی ہماری حکومت بنتی ہے توکسی نیب یا اینٹی کرپشن زدہ رکن اسمبلی اس وفاقی یا صوبائی حکومت کا حصہ نہیں ہو گا۔لیکن اگر وہ خود کو کلئیر کروالے گا تووہ وفاقی یا صوبائی وزیر بن سکے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے تین ایسے رہنما جن میں سے ایک پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل تھا اور دو وفاقی حکومت میں اہم ذمہ داریاں لینے کی کوششیں کر رہے تھے ، نے اس حوالے سے عمران خان کو قائل کرنے کی کوشش بھی کی لیکن چئیرین پاکستان تحریک انصاف نے واضح طور پر دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔یاد رہے کہ گذشتہ روز اپنے پہلے پالیسی خطاب میں پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے کہا تھا کہ ہم اپنی حکومت میں مثال قائم کرکے دکھائیں گے۔ اور قانون سب کے لیے برابر ہے،ہم ادارے مضبوط کریں گے جوعمران خان اور وزیروں پربھی چیک رکھیں، ٹیکس پرعیاشیاں کوختم کردوں گا، خرچے کم اور سادگی اختیار کریں گے۔ تاہم اب انہوں نے کرپٹ اور نیب زدہ اراکین اسمبلی کو وزارتوں سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔