ملتان (ویب ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے انتخابی مہم کے آخری روز عوام کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان سے خبردار رہنے کی تلقین کرتےہوئے کہا کہ جس شخص نے پاکستانی عوام کے ووٹ کو عزت دی وہ آج جیل میں ہے۔ جاوید ہاشمی نے اسلام آباد میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی
انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ملتان سے شاہد خاقان عباسی کے لیے خصوصی طور پر آیا ہوں کیونکہ انہوں نے جن مشکل حالات میں ملک کو سنبھالا وہ ہم پر قرض ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے اعلیٰ کردار اور بہادری کا مظاہرہ کیا اور ڈٹ کر کھڑا رہا اور میں دعوے سے کہتا ہوں شاہد خاقان عباسی پاکستان کا نمبرایک بندہ ہے۔شاہد خاقان عباسی کو پارٹی قیادت کا ساتھ دینے پر تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں وزیراعظم کی سیٹ کو ٹھوکر ماروں گا لیکن نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا جو قابل تحسین ہے۔پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے لوگو! میری بات غور سے سنو اگر عمران خان
مجھے چکر دے سکتا ہے تو آپ کو بھی دے سکتا ہے۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان عوام کی جنگ نہیں لڑا تھا بلکہ وہ کسی اور کی جنگ لڑ رہا تھا لیکن میں نے ان کو روکا اور جب انہوں نے پارلیمنٹ پر چڑھائی کرنے کو کہا تو میں نے جواب دیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف آج بھی تحریک ہے جماعت نہیں بن سکی۔جاوید ہاشمی نے جلسے میں کارکنوں سے ووٹ کو عزت دو کے پرجوش نعرے بھی لگوائے۔نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس نے پاکستانی عوام کے ووٹ کو عزت دی آج وہ جیل میں ہے لیکن ہم نے نواز شریف کو واپس لانا ہے۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ فالج سے میرا گلہ بند ہو گیا تھا لیکن جب نوازشریف نے پکارا تو میں حاضر ہو گیا۔جاوید ہاشمی نے راولپنڈی کی عدالت کے فیصلے پر تنقید کرتےہوئے کہا کہ حنیف عباسی کو بے گناہ جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 21 جولائی کو راولپنڈی کے حلقہ این اے-60 سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید سنادی تھی جبکہ دیگر ملزمان کو شک کی بنیاد پر بری کردیا گیا تھا جس کے بعد حلقے میں پولنگ کو بھی موٗخر کردیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ ملتوی کرنے کے فیصلے کو این اے -60 کے امیدوار شیخ رشید نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں ان کی درخواست کو
مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔(