Thursday November 14, 2024

کوئی بھی غیرت مند پٹھان عمران خان کی اس چیز کونہیں اٹھائے گامولانا فضل الرحمان نے ایسی بات کہہ دی کہ کپتان کا خون کھول اٹھے گا

بٹ خیلہ(مانیٹرنگ ڈیسک )متحدہ مجلس عمل پاکستان کے صدر و جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہپشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں اکھاڑنے کے لیے پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا،کوئی غیرت مند پشتون پی ٹی آئی کا جھنڈا نہیں اٹھاسکتا، جب بنگال بنگلہ دیش بن گیا تو ذوالفقار علی بھٹو نے کہاکہ شکر ہے پاکستان بچ گیا،پیپلزپارٹی کی حکومت میں ختم

 

نبوت کے قانون کو ختم کرنے کی سازش کو ہم نے ناکام بنایا۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں قیادت کی تبدیلی کا وقت آگیاہے، پشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں اکھاڑنے کے لیے پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا،ہم پشتون کی عزت و غیرت کی حفاظت کررہے ہیں،کوئی غیرت مند پشتون پی ٹی آئی کا جھنڈا نہیں اٹھاسکتا،جمہوریت سے بات شروع کر کے جمہوریت پر ختم کرنے والی پیپلز پارٹی نے شیخ مجیب الرحمن کی اکثریت کا انکار کیا جس کے نتیجہ میں پاکستان دو لخت ہوگیا،جب بنگال بنگلہ دیش بن گیا تو ذوالفقار علی بھٹو نے کہاکہ شکر ہے پاکستان بچ گیا، ذوالفقار بھٹو نے ہی کہاتھاکہ ادھر ہم ادھر تم، یہ تھا پیپلز پارٹی کی جمہوریت کا آغاز، آج وہ کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے

 

ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کی سازش کو ہم نے ناکام بنایا، پاپائے روم کے ساتھ توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کے وعدے کرنے والوں کو دینی جماعتوں اور عوام کے اتحاد نے ناکام بنایا،چوری کا مال برآمد ہوگیا لیکن چور کون تھا ، یہ پتہ نہیں چل رہا تھا، ہائی کورٹ کے حکم پر جب رپورٹ شائع ہوئی تو پتہ چلاکہ چور پی ٹی آئی کا شفقت محمود تھا۔انہوںنے کہاکہ عوام کے ووٹ سے قیادت ، حکومت اور نظام بدلے گا، عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت کا ادراک ہوناچاہیے،جب مذہب بیزار قوتیں پاکستان کی پارلیمنٹ پر قابض تھیں جو کہتی تھیں کہ ہم دنیا کے سامنے نرم اسلام پیش کر رہے ہیں اور علما شدت اور تشدد پسند ہیں جبکہ دنیا کو پاکستان کا روشن چہرہ دکھانے کی ضرورت ہے،انہوںنے کہاکہ ہم قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا چاہتے ہیں،یہ دو نظریات اور تہذیبوں کی جنگ ہے،ہم آئین پاکستان کی بالادستی چاہتے ہیں۔پاکستان کے آئین میں ہے کہ پاکستان میں حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ہوگی، ریاست کا مذہب اسلام ہوگا اور پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنے گا،جب ہم نے کہاکہ قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہونی چاہیے ، پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے کچھ لوگوں نے کہاکہ قرآن و سنت قانون سازی کی بنیاد نہیں ، قانون سازی کی بنیاد ہماری خواہشات ہیں جو معاشرہ چاہے گا وہ حلال اور جو معاشرہ نہیں چاہے گا وہ حرام ہو جائے گا۔

FOLLOW US