راولپنڈی (ویب ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ہفتہ کے روز ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرصے سے خواہش تھی کہ اپنی بار میں آکر خود کو احتساب کیلئے پیش کروں میرا احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے میرے اوپر آج تک کرپشن
کا ایک الزام ثابت نہیں ہوسکا جب بھی کوئی فیصلہ دیتا ہوں ایک مخصوص گروہ کی جانب سے کمپین چلادی جاتی ہے کہا جاتا ہے کہ یہ وہی جج صاحب ہیں جن کے خلاف کرپشن ریفرنس زیر سماعت ہے میرادامن صاف ہے اس لئے سپریم جوڈیشل کونسل کو درخواست دی کہ اوپن ٹرائل کریں میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ بار کے صدر خرم مسعود کیانی نے مجھے دعوت دی کہ آپ سے بات کروں میرا سب سے بڑا احتساب میری بار کر سکتی ہے تین دہائیوں کے احتساب کیلئے خود کو بار کے سامنے پیش کرتا ہوں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بارکے تمام وکلاء کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آکر دیکھیں کہ مجھ پر کرپشن کے الزام میں کتنی صداقت ہے اگر کرپشن نظر آئے تو بار مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرے میں مستعفی ہو جائوں گا وکلاء جرائم میں کمی کا سبب بنیں جرائم میں سہولت کار نہ بنیں ترقی کیلئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موازنہ امریکہ یا یورپ کے ساتھ نہیں بھارت ، بنگلہ دیش یا سری لنکا کے ساتھ ہوسکتا ہے 2030 ء میں بھارت دنیا کی ایک بڑی معیشت ہو سکتا ہے اور ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں
بھارت میں ایک دن کیلئے سیاسی عمل نہیں رکا کبھی وہاں مارشل لاء نہیں لگا بھارت میں بھی کرپشن اور بدانتظامی ہے مگر پھر بھی ترقی کی راہ پر ہے موجودہ ملکی حالات کی پچاس فیصد ذمہ داری عدلیہ پر اور باقی پچاس فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ملک کی قسمت سے کھلواڑ ہو رہے ہیں مجھے کہا گیا کہ ہماری مرضی کے فیصلے دیں گے توہم آپ کے خلاف ریفرنس ختم کرادیں گے اور اگر فلاں کیس میں ہمارے حق میں فیصلہ کریں گے تو نومبر نہیں ستمبر تک ہم آپ کو چیف جسٹس بنا دیں گے میں اللہ کی رضاء کیلئے کام کرتا ہوں مجھے نوکری کی پرواہ نہیں اللہ کو گواہ کرکے امانت کے طور پر یہ بات کر رہا ہوں کہ آج کے دور میں آئی ایس آئی جوڈیشل سسٹم چلا رہی ہے اور مرضی کے بنچ بنوائے جاتے ہیں میں اپنی ہائی کورٹ کی بات کرتا ہوں میرے چیف جسٹس کو کہا کہ ہم نے الیکشن تک نواز شریف اور ان کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا شوکت عزیز صدیقی کو بنچ میں مت شامل کریں انہوں نے کہا کہ آپ کی آزادی چھینی جا چکی ہے
آج یہ میڈیا والے بھی اپنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں سچ نہیں بتا سکتے انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھیں گے کہ شوکت عزیز صدیقی صاحب بعض اوقات برہمی کا اظہار کر دیتے ہیں لیکن اس بات پر یقین ہے کہ میری بار میں کوئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ شوکت عزیز صدیقی کسی کرپشن میں ملوث ہے یہی وجہ تھی کہ میں نے کہا کہ میرے خلاف ریفرنس کی کارروائی کھلی عدالت میں ہو میڈیا کے سامنے ساری بار کو دعوت دیتا ہوں میرے گھر آئیں اگر میرے خلاف لگائے گئے الزامات میں سے ایک بھی ثابت ہوگیا تو آپ مجھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ سپریم کورٹ کون پیغام لے کر جاتا ہے مجھے یہ پتہ ہے کہ احتساب عدالت کی روزانہ سماعت کی تفصیلات کہاں پرجاتی رہی ہیں مجھے یہ وجہ معلوم ہے کہ احتساب عدالت سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا انتظامی کنٹرول کیوں ختم کیا گیا مجھے نوکری کی پرواہ نہیں ہے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جسٹس ارشاد حسن خان نے تین سال چیف الیکشن کمشنر بننے کیلئے پرویز مشرف کو سند دے دی۔ بی بی سی کے مطابق واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف جوڈیشل ریفرنس کی سماعت جولائی کے آخری ہفتے میں ہو گی اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل اس پر عدالتی کارروائی کرے گی