Friday November 15, 2024

این اے 131 لاہور :عمران خان بمقابلہ سعد رفیق ، جیت کس کا مقدر بنے گی؟تازہ ترین سروے کے نتائج نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا

لاہور (نیوزڈیسک) این اے 131کا سروے میں عمران خان کی شکست یقینی ہو گئی۔ 3832 ووٹ لے کر مسلم لیگ ن فاتح قرار پائی جبکہ پاکستان تحریک انصاف 3740 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہا۔تحریک لبیک 472 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہی۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان لاہور ،،اسلام آباد،، بنوں اور میانوالی سمیت 5 حلقوں سے الیکشن لڑیں

 

گے۔عمران خان این اے 53،، 35، 243، 95 اور 131 سے انتخاب میں حصہ لیں گے۔ان حلقوں میں کہاں کہاں عمران خان کی پوزیشن مضبوط ہے اور کہاں کہاں کمزور ہے تفصیلات سامنے آ گئیں۔ عمران خان کی سب سے زیادہ مظبوط پوزیشن حلقہ این اے 95 میانوالی میں ہے جہاں سے عمران خان کی فتح کے چانسز 71 فیصد ہیں جب انکے مخالف لیگی امیدوار کی فتح کے چانسز محض 23 فیصد ہیں۔اسی طرح این اے 53 میں بھی انکا مقابلہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ہے اور اس حلقے میں بھی عمران خان کو شاہد خاقان عباسی کے خلاف واضح برتری حاصل ہو سکتی ہے۔تاہم این اے 35 بنوں جہاں عمران خان کا مقابلہ اکرم درانی سے ہے اور کراچی کا حلقہ این اے 243 بھی عمران خان کے لیے ڈراونا خواب ثابت ہو سکتا ہے اور انہیں وہاں سے شکست کا سامنا ہو سکتا ہے ۔س کے بعد لاہور کے حلقہ این اے 131 میں بھی عمران خان کو قریبی اور سخت مقابلہ درپیش ہوگا۔اس حلقے میں عمران خان کا مقابلہ سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق سے ہوگا۔سیاسی پنڈتوں اور تجزیہ کاروں نے اس حلقے کو پاکستان کے چوٹی کے حلقوں میں شمار کیا ہے،جہاں بہت قریب اور سخت مقابلہ درپیش ہے ۔اس حلقے کے تازہ ترین سروے نے عمران خان کے لیے بڑی پریشانی کھڑی کری دی ہے۔ اس سروے کے مطابق یہاں پاکستان تحریک انصاف نہیں بلکہ فتح مسلم لیگ ن کا مقدر بنے گی۔اس موقع پر کل 9 ہزار ووٹرز نے اس سروے میں حصہ لیا۔اس سروے میں 3832 ووٹ لے کر مسلم لیگ ن فاتح قرار پائی جبکہ پاکستان تحریک انصاف 3740 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہا۔تحریک لبیک 472 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہی جبکہ اس سے 3 ووٹ کم لے کر پاکستان پیپلز پارٹی نے چوتھی پوزیشن سنبھالی اور اس کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد 469 ہے۔آزاد امیدواروں کو 80 ووٹ ملے جبکہ باقی پارٹیوں نے بھی مختصر ووٹ حاصل کئیے۔تاہم اس حوالے سے عوام کا فیصلہ کیا ہوگا یہ تو 25 جولائی ہی کو پتہ لگے گا ۔اس قدر قریبی مقابلے میں بازی پلٹ بھی سکتی ہے۔

FOLLOW US