لاہور (ویب ڈیسک ) تحریک انصاف کی حکومت ببنے میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں ہے ۔ تاہم یہ حکومت کتنی مضبوط ہو گی اس کا فیصلہ 35 جولائی کے انتخابات کے بعد ملنے والی نشستوں کی تعداد کرے گی ۔ 2013 کے انتخابات میں تحریک انصاف سے دوبڑی غلطیاں سرزد ہوئیں،معروف تجزیہ کار رضوان آصف اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔ایک یہ کہ
الیکشن میں کمزار امیدوار کھڑے کیے گئے تھے ۔ جبکہ دوسری پولنگ ڈے کو درست طریقے سے مینج کرنا تھا ۔ پولنگ ڈے کے مناسب انتظامات اور منصوبہ بندی نہیں تھی ۔ کپتان نے پولنگ والے دن ووٹرز کو گھر سے پولنگ اسٹیشن تک لے جانے کے مناسب انتظامات کر لیے تو حاصل کیے جانے والے ووٹوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہو سکتا ہے ۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار اس وقت ضرور ت سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار دکھائی دیتے ہیں ۔ وہ سمجھ رہے کہ بادشاہ گروں نے ہر حال میں تحریک انصاف کو کامیاب کرنا ہے اسلئیے خرچہ کرنے کی کیا ضرورت، یہ سوچ اور رجحان 25 جولائی کو تحریک انصاف کو بہت مہنگا پڑ سکتا ہے ۔ اسکا توڑ پارٹی قیادت کو ہنگامی
اقدامات کی ضرورت ہے ۔ تحریک انصاف نے اگر 100 نشستوں سے کم سیٹیں جیتیں اور آزاد امیداروں کیساتھ چھوٹی جماعتوں کا مرہون منت ہونا پڑا تو تحریک انصاف صیح طرح حکومت نہیں کر پائے گی ۔ بلکہ کابینہ کی تشکیل میں ہی کپتان کے سارے ارادے تتر بتر ہو جائیں گے ۔ موجودہ الیکشن پاکستانی تاریخ کا واحد جنرل الیکشن ہے کہ،ہارنے والا اور جیتنے والا دونوں کنفیوز ہیں اور ووٹ دینے والے کو بھی کوئی سمج نہیں آ رہی ہے ۔ عمران خان نے گزشتہ دنوں لاہور کے 6 قومی اسمبلی کے حلقوں کا دورہ کیا شدید بارش کے باعث غیر معمولی ردوبدل کے باوجود بڑی تعداد میں کارکنوں کی شرکت خوش آئند ہے۔ ویسے بھی 5 دن بعد ملنے والی حکومت کی خوشی نے کپتان کو فل چارج کر دیا ہے ۔ گزشرہ روز این اے 136 سے ہونے والا جلسہ بہت شاندار تھا ۔ اس کے لیے اسد کھوکھر ، رانا جاوید عمر اور خالد گجر نے بہت محنت کی تھی ۔ اگر بارش کے باعث جلسہ گاہ کو تبدیل نہ کرنا پڑتا تو جلسہ مزید کامیاب ہونا تھا ۔ این اے 132 مین منشا سندھو نے بھی کاہنہ مین بڑے جلسے کا انتظام کیا۔ جبکہ این اے 133 میں منعقد ہونے والا جلسہ بھی شاندار تھا ۔ ایک وقت تھا جب لاہور کے تاجر ن لیگ کے ہر دلدستہ ہوتے تھے اور یہ تصور بھی محال تھا کہ یہ لوگ ن لیگ کے علاوہ کسی اور جماعت کی طرف دیکھیں گے ۔ اس کامیابی میں علیم خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔ پی پی 146 سے امیدوار ملک زماں نصیب نے بھی کمال کر دکھایا ہے ، کپتان 21 اور 23 جولائی کو بھی کھلاڑی کو میدان میں لائیں گے اس تین روزہ طوفان رفتار مہم سے ن لیگ کو مزید نقصان ہو سکتا ہے ۔