اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی محمد مالک نے کہا کہ میں اپنے چند دوستوں سے بات کر رہا تھا ، انہوں ے مجھے بتایا کہ کراچی اور سندھ کی ہوا میں کافی تبدیلی آ چکی ہے اور پیپلز پارٹی کے اس لیے بھی کئی ایم این ایز ان کے مخالف ہو گئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے حامد میر سے سوال کیا کہ کیا آپ
ان عوامل کو ںظر انداز کر سکتے ہیں؟ جس پر سینئیر صحافی حامد میر نے کہا کہا کہ پیپلزپارٹی پر دراصل دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ آپ الیکشن ستمبر، اکتوبر یا نومبر میں کروانے کا مطالبہ کریں لیکن پیپلز پارٹی نے اس بات سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ الیکشن ملتوی کرنے کا مطالبہ نہیں کرے گی تب ہی سے پیپلز پارٹی پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اسے مسلم لیگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پیپلز پارٹی کے لوگ کھلم کھلا پیپلز پارٹی کی مخالفت کر رہے ہیں، لیاری میں جو کچھ ہوا اس کے پیچھے بھی کوئی نہ کوئی ہو گا، انہوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ کراچی میں میں پیپلز پارٹی کے مختلف لوگوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے اور خاص طور پر جس علاقہ میں یہ ہوا ہے سب کو علم ہے کہ اس علاقہ میں ایم کیو ایم کی، غفار ذکری گروپ کی اور جو عزیر بلوچ کے گروپ کے آپس میں لڑائی ہوتی رہی ہے ماضی میں یہ لوگ ایک دوسرے کے گروپس کے سر کاٹ کر اس کے ساتھ فُٹ بال کھیلتے رہے ہیں۔اور جب پیپلز پارٹی نے ان لوگوں کے خلاف آپریشن کیا اور دونوں گروپس کے افراد کو گرفتار کیا تو یہ لوگ ان کے خلاف ہو گئے جس کے بعد ظاہر ہے کہ ان کی مہم ہے ، لیکن یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ آپ نے ہمارے خلاف مقدمے بنائے ہمارے لوگ گرفتار کیے ، ایسے میں یہ لوگ یہی کہیں گےکہ آپ نے ہمیں پانی
نہیں دیا ، نوکری نہیں دی۔حالانکہ لیاری میں پیپلز پارٹی نے بہت سے اسپتال بھی بنائے ہیں،وہاں پر یونیورسٹی بھی بنی ہے،میڈیکل کالج بھی بنے ہیں، لیکن یقیناً ابھی وہاں بہت سے کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اگر کچھ لوگوں نے وہاں پتھراؤ کیا اور اس کی ویڈیو بنوا کر میڈیا پر چلوا دی تو وہاں سے پیپلز پارٹی کا ووٹ ہی ختم ہو گیا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو انتخابی مہم کے سلسلے میں لیاری آئے جہاں ان کے قافلے پر شدید پتھراؤ کیا گیا اور علاقے میں صورتحال بے قابو ہو گئی۔اس بارے میں گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میں پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر حملہ کرنے والوں کا تعلق لیاری سے نہیں تھا،یہ چند مخصوص لوگ تھے جن کو ہم جانتے ہیں۔ بلاول بھٹو پر پتھراؤ کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو اپنے گڑھ لاہور سے شدید پریشانی اور دباؤ کا سامنا ہے ایسے ہی پیپلز پارٹی کو بھی سندھ میں لوگوں کی مخالف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو ان کے ووٹ بنک کو متاثر کر سکتا ہے۔