Saturday September 21, 2024

آصف علی زرداری نے جو بے نظیر بھٹو کے ہاتھ کی لکھی جو وصیت پیش کی وہ اصلی تھی یا نقلی، بے نظیر کی لکھائی کو خوب اچھی طرح پہنچاننے والی سابق وفاقی وزیر نے برسوں بعد گواہی دے ڈالی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر اور سینئر ملکی سیاستدان سیدہ عابدہ حسین نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی پر ایک کتاب لکھی ہے ۔ اپنی کتاب میں سیدہ عابدہ حسین اُس سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا تذکرہ کرتی ہیں جس میں آصف زرداری نے بے نظیرکے ہاتھ سے لکھی ہوئی اُس متنازعہ وصیت کا تذکرہ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ بے

نظیر کی شہادت کی صورت میں پارٹی کی قیادت آصف زرداری اُس وقت سنبھالیں گے جب تک کہ بلاول اپنی تعلیم سے فارغ ہو کر پارٹی کی قیادت کرنے کے قابل نہیں ہو جاتے۔کتاب میں عابدہ حسین نے لکھا ہے کہ بے نظیر کی شہادت کے بعد اُن کے شوہر آصف علی زرداری نے اُن کے ہاتھ سے لکھی ہوئی جو وصیت پیش کی تھی، وہ اسے بالکل صحیح سمجھتی ہیں اور اس کے متنازعہ ہونے کے بارے میں جو تاثر ہے وہ درست نہیں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہوں نے اس وصیت کی تحریر کو اُس خط سے مشابہہ پایا جو بے نظیر نے اپنے ہاتھ سے عابدہ حسین کو لکھا تھا۔عابدہ حسین کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ وہ بلاول کے بالکل پیچھے بیٹھی تھیں۔ آصف زرداری نے اعلان کیا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول ہوں گے اور وہ خود شریک چیئرمین کی حیثیت سے پارٹی کے معاملات چلائیں گے۔اسی وقت آصف زرداری کو اطلاع دی گئی کہ غیر ملکی صحافی باہر منتظر ہیں۔ آصف زرداری نے بلاول سے کہا کہ وہ پارٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے باہر جا کر غیر ملکی میڈیا سے بات کریں۔عابدہ حسین کے بقول، بلاول نے مڑ کر اُن سے سوال کیا کہ وہ میڈیا سے کیا بات کریں۔ اس کے جواب میں، عابدہ حسین نے اُنہیں مشورہ دیا کہ وہ بے نظیر کا وہ قول وہاں دہرائیں جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ ’’جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے۔‘‘عابدہ حسین کہتی ہیں کہ بعد میں بلاول نے اُنہیں بتایا کہ اُنہوں نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وہی بات کی جس کا مشورہ عابدہ حسین نے دیا تھا۔

FOLLOW US