Sunday September 22, 2024

سٹیٹ بینک نے کئی پاکستانی سیاستدانوں کو بینک نادہندہ قرار دے ڈالا، چونکا دینے والی رپورٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان میں آمدہ عام انتخابات اس وقت ملک بھر میں لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔سیاسی جماعتوں اپنے امیدواروں کو ٹکٹوں کی فراہمی کے مشکل مرحلے سے گزر چکی ہیں ۔ کئی نئے چہرے پارلیمانی سیاست کےلئے میدان میں اترنےکو تیار ہیں۔ لیکن کئی ایسے چہرے بھی ہیں جو سیاست کے افق سے غائب ہو چکے

ہیں۔ سٹیٹ بینک نے کئی سیاسی شخصیات کو بینک نادہندہ قرار دے دیا ۔ ذرائع کے مطابق این اے 143، 144 اور پی پی 186 سے آئندہ عام انتخاب میں حصہ لینے کے خواہش مند پی پی پی پنجاب کے سابق صدر منظوراحمد وٹو کا نام بینک نادہندہ افراد کی فہرست میں شامل ہے۔ میاں منظوراحمد وٹو سابق وزیراعلیٰ پنجاب بھی ہیں۔ذرائع کے مطابق اب تک کی جا چکنے والی اسکروٹنی میں خالد کامران، سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر، طاہرہ امتیاز اورعالیہ آفتاب بینکوں کے نادہندہ نکلے ہیں۔پی پی 193 سے احمد شاہ کھگا اور غلام احمد شاہ، این اے 124 سے عاصم ارشاد، این اے 116 سے امیر احمد سیال، این اے 30 سے خالد مسعود، این اے 224 سے عبدالستار بچانی اورذوالفقار بچانی بینک کے نادہندہ پائے گئے ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق این اے 256 سے امیر ولی الدین چشتی، این اے 257 سے ایاز خان اور این اے 258 سے چنگیز خان کے نام بھی بینک نادہندگان کی فہرست میں شامل ہیں۔اسکروٹنی کا عمل 12 جون تک جاری رہے گا۔انتخابی کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلیں 22 جون تک دائر کی جا سکیں گی۔طریقہ کار کے تحت ان اپیلوں کو 27 جون تک نمٹایا جائے گا۔امیدواروں کی نظرثانی شدہ ابتدائی فہرست 28 جون کو آویزاں کی جائے گی۔امیدواروں کو یہ اختیارحاصل ہے کہ وہ 29 جون تک اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن انتخابی امیدواروں کی حتمی فہرست 30 جون کو جاری کرے گا۔ ملک بھر میں عام انتخابات 25 جولائی کو منعقد ہوں گے۔

FOLLOW US