لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ آئی جی اور چیف سیکریٹری شہباز شریف نے لگائے تھے۔میں نے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو اوون کیا اور انہیں دل سے لگایا،انتقام لینے کے خلاف ہوں اس پر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا،لوگوں نے میری کارکردگی کا پوچھنا ہے ،انتقام پر وقت کا ضیاع ٹھیک نہیں سمجھتا۔ وزیراعظم سیلاب متاثرہ علاقوں میں گئے ،میں نے ہی پہلے وہاں آئی جی اور چیف سیکریٹری کو بھیجا۔ چیف سیکریٹری سے کہا وزیراعظم جو اعلان کریں اس پر ہم نے بھی عمل کرنا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو ہم نے سیکیورٹی دینی ہے کیوں نہیں دیں گے ۔وزیرداخلہ پنجاب کے ساتھ جو سیکیورٹی تھی وہ ساتھ گئی ،ہم نے قانونی کام کیا۔ پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ عمران خان کا بیان ہے کہ جو فوج کے خلاف ہو وہ پاکستانی نہیں۔
میں نے شہبازگل کے بیان کے خلاف بیان دیا۔پی ٹی آئی کی قیادت کو شہبازگل کے بیان سے الگ ہونا چاہیے،ادارے ہمارے ہیں ان کے خلاف بیان مناسب نہیں ،شہبازگل کے بیان سے فائدہ نہیں نقصان ہوا۔سیاسی مخالفت چلتی رہتی رہے گی ،ملک اور صوبے کے مفاد پر کوئی تناو نظر نہیں آئے گا،طلال چودھری نے عدالت کے خلاف بات کی سزا ہوئی اور نااہل ہوکر بیٹھ گئے۔ ۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے غداری کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ شہباز گل کو اسلام آباد کچہری میں پیش کیا گیا جہاں ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر نے کیس کی سماعت کی۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے عدالت سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔ شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی۔
” فوج کے سربراہ کو مختلف نام دے کربدتہذیبی کرنا ڈیڈ لائن ہے” اقرار الحسن کھل کر بول پڑے
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم شہباز گل سے موبائل فون برآمد کرنا ہے۔ ملزم جس پیپر کو دیکھ کر بول رہا تھا وہ بھی برآمد کرنا ہے۔پروگرام کس کے کہنے پر ہوا اس بارے میں بھی تفتیش کرنی ہے لہٰذا ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔اسلام آباد کی عدالت نے غداری کے مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ عدالت کی جانب سے کوہسار پولیس کو شہباز گل کو جمعہ کے روز دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے