اسلام آباد: قومی اسمبلی میں موجودہ حکومت پہلی مرتبہ کورم پورا کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے باعث حکومت صدر مملکت کی جانب سے گورنر کوہٹانے کی سمری مسترد کئے جانے کے خلاف تیار کی گئی مذمتی قرارداد پیش اورمنظور نہ کراسکی ، وفاقی وزراء نے کہا کہ آرٹیکل 48کے تحت صدر پاکستان وزیراعظم پاکستان کی ایڈوائس پر اپنا کام سرانجام دیں گے، صدر نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر پنجاب کے گورنر کو ہٹانے سے انکار کردیا ،
یہ ان کی آئینی ذمہ داری تھی انہوں نے پھر سے آئین کو پامال کیا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے، پتہ نہیںکہ یہ لوگ کس مٹی کے بنے ہیں، پھر تو ان کواس آفس میں بھی نہیں بیٹھنا چاہئے ،اگر وہ آئین کی عزت نہیں کرتے،پھر باوقار طریقے سے ان کو ان کو گھر چلے جانا چاہیے، یہاں ایک ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی اس کے دس سیکنڈ کے بعد سابق وزیراعظم کی تقریر نشر ہو گئی کہ اسمبلیاں توڑ دی گئیں،یہ سارا آئین سے کھلواڑ ایک منصوبہ بندی سے ہوا، اگر کمیشن بننا ہے بنائیں، مگرپھر 2014میں جو سازش ہوئی تھی اس پر بھی کمیشن بنے گا، 2017میں جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہوا اس پر بھی کمیشن بننا چاہئے،جی ڈی اے کے غوث بخش مہر کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج بدھ ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کہا کہ ہے آرٹیکل 48کے تحت صدر پاکستان وزیراعظم پاکستان کی ایڈوائس پر اپنا کام سرانجام دیں گے،
میر جعفر کس کو کہتا ہوں؟ عمران خان نے آخر بھرے جلسے میں نام لے لیا
صدر نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر پنجاب کے گورنر کو ہٹانے سے انکار کردیا ، یہ ان کی آئینی ذمہ داری تھی انہوں نے پھر سے آئین کو پامال کیا، سردار ایاز صادق نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے، پتہ نہیںکہ یہ لوگ کس مٹی کے بنے ہیں، سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس پر آپ بحث کرائیں، ایک ہم نے قرارداد تیار کی ہے، پھر تو ان کواس آفس میں بھی نہیں بیٹھنا چاہئے ،اگر وہ آئین کی عزت نہیں کرتے،پھر گریس فلی(باوقار طریقے سے) ان کو ان کو گھر چلے جانا چاہیے، سردار ایاز صادق نے کہا کہ کیا اس جماعت نے ہر چیز کی خلاف ورزی کرنی ہے؟ یہ اجازت نہیں دی جائے گی ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جی ڈی اے کی رکن اور سابق اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ آپ کو اپوزیشن کو مضبوط کرنا پڑے گا اور زیادہ سے زیادہ اپوزیشن کو سننا پڑے گا ، یہاں لیڈر آف اپوزیشن ہونا چاہیے،آپ کو پہلے لیڈر آف اپوزیشن کا تقرر کرنا چاہئے،انہوں نے کہا کہ مخالفت برائے مخالفت نہیں ہوگا، اچھی چیزیں حکومت لائے گی تو اس کی حمایت بھی کریں گے ، آج سندھ میں پانی کا بحران ہے، پورا سندھ احتجاج کر رہا ہے، سندھ کا حصہ اس کو نہیں مل رہا، امید ہے ہمیں پانی کا حصہ دلایا جائے گا، وہاں نہریں خشک پڑی ہیں ، بدترین لوڈ شیڈنگ اس وقت سندھ میں ہو رہی ہے، یہ ملک اس وقت بدترین حالات سے گزر رہا ہے، چینی، مرغی، سبزیاں سب کی قیمتوں میں اضافہ ہوا گیا ہے،
شہری نے سائیکل پر حج کے سفر کا آغاز کردیا،مکہ پہنچانے میں کتنا عرصہ لگے گا۔۔؟جانیے تفصیل
اس موقع پر جی ڈی اے کے ارکان نے لیڈر آف اپوزیشن کا تقرر نہ ہونے پر ایوان سے احتجاجا واک آئوٹ کیا ، اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہم بہت جلد لیڈر آف اپوزیشن کا فیصلہ کرنے جارہے ہیں ہمارے پاس دو تین امیدوار ہیں، اس کا انصاف پر فیصلہ ہو گا جس ممبر کے ساتھ اپوزیشن کے ارکان اکثریت میں ہوں گے اس کا حق ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈر بنے اور اس کا ضرور تقرر ہو گا ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ یہاں ایک ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی اس کے دس سیکنڈ کے بعد سابق وزیراعظم کی تقریر نشر ہو گئی کہ اسمبلیاں توڑ دی گئیں،یہ سارا آئین سے کھلواڑ ایک منصوبہ بندی سے ہوا، اگر کمیشن بننا ہے بنائیں، مگرپھر 2014میں جو سازش ہوئی تھی اس پر بھی کمیشن بنے گا، 2017میں جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہوا اس پر بھی کمیشن بننا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن ہی حل ہے موجودہ مسائل کا ،پھر آئیں اسمبلی میں اور جو ریفارمز اس نے چار سالوں میں الیکشن رولز کے حوالے سے کیں پھر وہ یہاں بیٹھ کر واپس لے، 2018 کے انتخابات جن الیکشن رولز کے مطابق ہوئے آئیں اسی کے تحت الیکشن کراتے ہیں ۔ اجلاس کے دوران موقع پر ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے مسلم لیگ ن کے محسن شاہ نواز رانجھا کو نقطہ اعتراض پربات کرنے کے لئے مائیک دیا تو جی ڈی اے کے غوث بخش مہر نے کورم کی نشاندہی کر دی اور کہا کہ ایوان میں اتنی اہم قانون سازی کی جا رہی ہے مگر کورم پورا نہیں ۔ ڈپٹی سپیکر نے کورم کی نشاندہی پر گنتی کا حکم دیا کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج بدھ ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔