Tuesday April 30, 2024

صدر ایوب خان نکاح کے گواہ بنے تھے ۔۔ چند ایسے عام پاکستانی جن کی شادی دنیا کے بڑے شہزادوں اور امیر شخصیات سے ہوئی

اکثر کتابوں کہانیوں میں یہ بات سنی جاتی اور پڑھی جاتی ہے کہ کوئی خوبصورت شہزادہ آیا اور ایک خوبصورت مگر عام سی لڑکی کو ڈولی میں بٹھا کر لے گیا۔مگر ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو چند ایسے ہی واقعات سے متعلق بتائیں گے جس میں کہانیاں سچ ہوتی دکھائی دی ہیں۔

‘عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو 50 لاکھ لوگ جمع ہوں گے’

عام سی لڑکی شہزادی بن گئی:
اردن کے شہزادے کا دل جیتنے والی اور اسے اپنی زلفوں کا اسیر بنانے والی پاکستان کی اس لڑکی کا نام سروت الحسن ہے جو کہ 24 جولائی 1947 کو اکرام اللہ خان کے ہاں پیدا ہوئیں۔ سروت ایک پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں، پاکستان کی آزادی کے وقت وہ بھارت سے یہاں آگئی تھیں۔ ثروت الحسن کے والد اکرام اللہ خان قائد اعظم کے ساتھ پارٹیشن کمیٹی کا حصہ تھے، اور پھر پاکستان بننے کے بعد وہ پہلے سیکریٹری خارجہ بنے، فرانس پرتگال اور برطانیہ کے سفیر بھی رہے تھے جبکہ والدہ بیگم ڈاکٹر شائستہ اردو کی مصنفہ تھیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کی رکن، تحریک پاکستان کی رکن اور سفارتکار تھیں۔

امریکی صدر کیجانب سے وائٹ ہاؤس میں عید الفطر کی تقریب،مسلم رہنماؤں کی شرکت

ثروت کو والدین کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے لیے آکسفارڈ یونی ورسٹی بھیجا گیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب ثروت اپنی پڑھائی کو مکمل کر رہی تھیں، تب ہی ان کی ملاقات اردن کے شہزادے حسن بن طلال سے ہوئی تھی۔ حسن بن طلال بھی عمان میں 1947 ہی کو پیدا ہوئے تھے، اس طرح دونوں ہم عمر تھے، دونوں ایک دوسرے کی شخصیت سے متاثر ہوئے تھے۔ حسن بن طلال کو عربی، انگریزی، ہسپانوی زبان پر عبور حاصل تھا، ثروت اور حسن کی دوستی اس حد تک گہری ہو چکی تھی کہ حسن نے ثروت سے اظہار محبت کر دیا تھا، مگر ثروت نے یہ محبت کا یہ پیغام یہ کہہ کر رد کر دیا تھا کہ اگر آپ مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں، تو میرے گھر رشتہ لے کر آئیں۔ یعنی رشتہ لے کر میرے گھر پاکستان جانا ہوگا۔

لانگ مارچ خونی ہوسکتا ہے، شیخ رشید نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا

حسن بن طلال نے رشتے کے لیے حسین بن ناصر کو پاکستان بھیج دیا۔ جب وہ پاکستان آئے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا تھا اور اس طرح ایک عام پاکستانی لڑکی کا رشتہ اردن کے شہزادے کے ساتھ طے پا گیا۔اس تقریب کو منفرد دلہن کی سہیلیوں نے بنایا تھا، جنہوں نے مختلف قسم کی رسمیں ادا کی تھیں اور بدلے میں دلہے نے دیناراور قیمتی تحائف تقسیم کیے تھے۔ نکاح کی تقریب بھی سادہ تھی، جبکہ نکاح عالم دین جمال میاں نے پڑھایا تھا۔ نکاح میں گواہان کے طور پر صدر ایوب خان اور شاہ حسین نے دستخط کیے تھے۔ جبکہ جوتا چھپائی کی رسم کو پورا کرتے ہوئے شہزادے نے دو ہزار دینار ادا کیے تھے۔

“انشا اللہ اگلی عید پر ہم حقیقی آزادی کے راستے پر ہوں گے” عمران خان نے عیدالفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے خصوصی پیغام جاری کردیا ہے۔

لیڈی ڈیانا اور پاکستانی نژاد ڈاکٹر حسنات:
برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا اور پاکستانی ںژاد ڈاکٹر حسنات کے بارے میں بھی میڈیا پر کافی چرچہ رہا ہے، کہا جاتا ہے کہ لیڈیا ڈیانا ڈاکٹر حسنات کے عشق میں مبتلا ہو گئی تھیں، ساتھ ہی یہ خبریں بھی سننے کو ملتی ہیں کہ پاکستانی نژاد نے ان کا دل توڑ دیا تھا، لیکن اس حوالے سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ جتنے منہ اتنی باتیں۔ ڈاکٹر حسنات اور لیڈی ڈیانا کی پہلی ملاقات 1995 میں رائیل برمٹن اسپتال میں ہوئی تھی، جہاں ڈاکٹر حسنات اپنی پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کر رہے تھے۔ ڈاکٹر حسنات سے لیڈی ڈیانا کی یہ پہلی ملاقات تھی کیونکہ برطانوی شہزادی بھی یہاں آتی رہتی تھیں۔ یہ ملاقاتیں اس حد تک ملنسار تھیں کہ ایک دن ڈاکٹر حسنات نے لیڈی ڈیانا کو اپنے گھر مدعو کر دیا، جسے لیڈی ڈیانا نے بھی خوشی خوشی قبول کر لیا۔ شروعات میں دوستی کا نام پانے والی یہ ملاقات کب محبت کے رشتے میں بندھ گئی، معلوم ہی نہیں ہو سکا۔ دونوں کے درمیان احساسات اور جذبات دل میں ٹھاٹھیں مار رہے تھے۔ لیکن ڈاکٹر حسنات کے لیے ایک مشکل گھڑی یہ بھی تھی کہ وہ کسی عام لڑکی کے ساتھ نہیں تھے بلکہ ایک شہزادی کے ساتھ تھے۔

ان کا ماننا تھا کہ یہاں رہ کر میری زندگی میں کئی نشیب و فراز آ سکتے ہیں، جبکہ ہم دونوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔ بہر حال لیڈی ڈیانا ڈاکٹر حسنات کو آرمانی کہہ کر مخاطب کرتی تھیں، کیونکہ یہ کوڈ ورڈ تھا۔ ڈاکٹر حسنات کی 2006 میں شادی ہوئی تھی جو کہ ناکام ہو گئی جس کے بعد وہ ملیشیاء میں وقت بتانے لگے، جبکہ ان کی خواہش تھی کہ وہ لاہور میں بچوں کے دل کا ایک اسپتال تعمیر کریں۔ لیڈی ڈیانا اور ڈاکٹر حسنات کے درمیان بات چیت اس حد تک تھی کہ لیڈی ڈیانا نے ڈاکٹر حسنات سے بیٹی کی خواہش اور محبت کا بھی اظہار کیا اور بتایا کہ انہیں بیٹیاں کس حد تک پسند ہیں۔ نیو ٹی وی کی ویب سائٹ پر پبلش ہونے والے آرٹیکل میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح ڈاکٹر حسنات اور لیڈی ڈیانا کے درمیان دوریاں بڑھیں۔

ڈاکٹر حسنات بتاتے ہیں کہ جب برطانوی شہزادی نے ایک اور مرد دودی الفائد سے ملنا شروع کر دیا تھا، یہ عمل ڈاکٹر حسنات کو ناگوار گزرا اور اس طرح دونوں کے درمیان دوریوں کا آغاز ہوا۔ اسی دوران لیڈی ڈیانا پاکستانی نژاد ڈاکٹر حسنات سے بھی باتیں کیا کرتی تھیں۔ آخری وقت میں بھی جب لیڈی ڈیانا کی کار کو حادثہ پیش آیا تو دودی الفائد انہی کے ساتھ موجود تھا، یعنی ان دونوں کے درمیان دوریوں کی بڑی وجہ دودی الفائد بنا تھا۔

FOLLOW US