کراچی : آئی بی کے رشوت خور افسر کے خلاف آواز اٹھانے پر آئی بی افسران نے اقرار الحسن اور ٹیم سرعام کے عملے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے آئی بی کے رشوت خور افسر کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا جو محکمے کے اعلیٰ افسران کو بالکل بھی برداشت نہ ہوا۔ سرعام کی ٹیم کے مطابق آئی بی کا افسر نادرا کی تصدیق کیلئے گھروں میں آکر رشوت لیتا تھا، ثبوت کے ساتھ شکایت کیلئےآئی بی آفس جانے والی ٹیم سرعام کو یرغمال بنالیا گیا۔
اقرار الحسن پر آئی بی ڈائریکٹر کا تشدد، نازک اعضا پر بجلی کے جھٹکے لگاتے رہے
رشوت خوری سے متعلق سوالات پوچھنے پر سرعام کی ٹیم کو برہنہ کرکے بہیمانہ تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں اقرارالحسن اور دیگر ممبران شدید زخمی ہوگئے اور ان کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔
سفاک اہلکاروں نے اسی پر بس نہ کیا بلہ اپنے اپنے اعلیٰ افسر کی ہدایت پر کچھ ممبران کے نازک اعضاء پرکرنٹ بھی لگایا گیا، تمام معاملے کا بخوبی علم ہونے کے باوجود سربراہ آئی بی سندھ آزادخان نے اسے روکنےکی ذرا سے بھی کوشش تک نہ کی۔ بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس نے معاملے کا فوری نوٹس لیا۔ جس کے بعد وفاقی حکومت نے آئی بی کے پانچ افسران کو معطل کردیا۔
میرے سینے میں بہت راز ہیں وزیراعظم کی مشکلات نہیں بڑھانا چاہتی، فردوس عاشق اعوان
ڈائریکٹر آئی بی سید رضوان سمیت پانچ افسران کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ افسران میں محبوب علی، انعام علی، رجب علی اور خاور شامل ہیں۔ اس حوالے سے ٹیم سرعام کے سربراہ اور پروگرام کے میزبان اقرار الحسن نے بتایا کہ ہم نے ہرقسم کا ظلم برداشت کیا، ہماری آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کئی گھنٹے حبس بےجا میں رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم آئی بی افسران کی کرپشن کو بےنقاب کررہے تھے، جس کی پاداش میں ہمیں زخمی کیا گیا ہے، سر پر چوٹ لگی جس کی وجہ سے 7،8ٹانکے لگے ہیں۔