اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی طرف سے تیار کردہ ایک پالیسی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ممکنہ طور پر اپنے شہریوں یا دوہری شہریت کے حامل رہائشیوں کے کرپٹو اثاثوں سے اربوں ڈالر اکٹھا کر سکتا ہے۔ معروف معاشی جریدے بزنس ریکارڈ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایف پی سی سی آئی کی جانب سے بنائے جانے والے پالیسی دستا ویز میں کہا گیا کہ پاکستان کرپٹو اثاثوں کو ملک کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے ،تاہم، اس سے پہلے کہ پاکستان اس پالیسی دستاویز کی سفارشات کو اپنائے، ہمارے ملک کو ایک ریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ ساتھ ایک قومی کرپٹو کرنسی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسا ملک کے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے کیا جانا چاہیے۔
جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے، برف کے ڈھیر تلے دبی نوجوان لڑکی معجزاتی طور پر زندہ بچ نکلی
رپورٹ کے مطابق کرپٹو کرنسی ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ETFs) ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں۔ ایسا کرپٹو ای ٹی ایف پاکستان سٹاک ایکسچینج کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں اپنی پوزیشن دوبارہ حاصل کرنے میں بظاہر مدد کر سکتا ہے۔دستا ویز میں کہا گیا کہ پاکستان کی کرپٹو کو اپنانے میں ناکامی کے نتیجے میں کرپٹو کرنسی رکھنے والے اپنے اثاثے ان ممالک میں منتقل کر سکتے ہیں جو ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے زیادہ دوستانہ ہیں۔ بزنس ریکارڈر رپورٹ کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے پاکستانی حکام سے کرپٹو انڈسٹری کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم سرمایہ کار فی الحال ایک پئیر ٹو پیئر (P2P) کرپٹو سرمایہ کاری کا طریقہ کار استعمال کر رہے ہیں جس سے کرپٹو اثاثوں میں سرمایہ کاری کا پتہ نہیں لگاتا ہے۔