اسلام آباد : سابق چیف جج گلگت بلتستان کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر دی ، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کیلئے 7 جنوری کو تمام ملزمان کو طلب کرلیا۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان کے بیان حلفی پر توہین عدالت کے کیس کی سماعت ہوئی ، رانا شمیم اور ان کے وکیل لطیف آفریدی عدالت پیش ہوئے ۔ رانا شمیم کا اصلی بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کر دیا گیا ، اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ رانا شمیم کہتے ہیں ان کا بیان حلفی سیل ہے لیکن یہ سیل شدہ نہیں ہے ۔ رانا شمیم نے بیان حلفی کی تصدیق کی کہ یہی اصلی بیان حلفی ہے ، میں کنفرم کرتا ہوں میں نے سفید لفافے کو سیل کر کے اس کے اوپر لکھا تھا ۔
کریڈٹ کارڈ کا استعمال کرنیوالے صارفین کو خبردار کر دیا گیا، ماہر مالی امور کے بڑے انکشافات
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ کیا میں یہ دیکھ لوں کہ فونٹ کیلبری نہ ہو ، یہ اہم معاملہ ہے ، اس کو نمبر لگا دیں ۔ عدالت نے رجسٹرار کو بیان حلفی دوبارہ سیل کرنے کا حکم دیدیا۔ اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ ہمیں ان لفافوں کی کاپی فراہم کی جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رانا شمیم کا موقف ہے کہ بیان حلفی سیل شدہ تھا ، انہوں نے کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا، سارا مسئلہ یہ ہے کہ تین سال بعد ایک چیز آئی ، رانا شمیم نے جو جواب جمع کرایا اس میں سارا بوجھ خبر دینے والے صحافی پر ڈال رہے ہیں ۔ نجی ٹی وی سماء نیوز کے مطابق عدالت نے رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل نے دستاویزات لیک ہونے پر لندن میں قانونی چارہ جوئی کی ، وکیل لطیف آفریدی نے جواب دیا کہ میرے علم کے مطابق ایسی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ عدالت نے دی نیوز اخبار کے ایڈیٹر عامر غوری کو روسٹرم پر بلایا اور پوچھا کہ کسی ہائی پروفائل کیس میں کوئی آپ کا اخبار استعمال کرنا چاہئے تو ہوسکتا ہے ؟َ، کوئی بھی بیان حلفی دے آپ صرف موقف لے کر چھاپ دیں گے ؟، کیا ایسی خبر چھاپنا توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا ۔
بیان حلفی ریکارڈ کراتے وقت اکیلا تھا: سابق چیف جج گلگت رانا شمیم
عدالت نے ریمارکس دیے کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے تعلق نہیں ، ہائیکورٹ کے ججز پر الزامات لگائے گئے ہیں ، کوشش کی گئی کہ پوری اسلام آبادہائیکورٹ کو متنازعہ بنایا جائے ۔ اس بیان حلفینے ساری اسلام آباد ہائیکورٹ کا کردار مشکوک بنا دیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ رانا شمیم مان لیں کہ ان سے غلطی ہوئی ہے ، اگر وہ تسلیم کر لیں تو میں بھی درخواست کروں گا کہ ان کیخلاف کارروائی نہ کی جائے ، اگر رانا شمیم غلطی نہیں مانتے تو ان کیخلاف چارج فریم کر دیا جائے ، تین دن سے ایک بات سامنے آرہی ہے کہ رانا شمیم نے بیان حلفی کسی کے گھر یا آفس میں بیٹھ کر لکھا ، حیرت انگیز طو رپر جن کے گھر یا دفتر کا ذکر ہو رہا ہے انہوں نے تاحال کوئی تردید نہیں کی ۔ عدالت نے تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 7 جنوری کو طلب کرلیا۔
آئمہ بیگ براہ راست کنسرٹ کے دوران ایک شخص کی بدتمیزی پر ناراض ہوگئیں ،پھر کیا کیا؟ جانئے