لندن : لندن میں موجود معروف صحافی اظہر جاوید کا کہنا ہے کہ نوازشریف اپنے ذہن میں ایک پلان بنا کر بیٹھے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔لندن کے سرد موسم میں اگر کہیں گرمی دیکھی جا رہی ہے تو وہ حسین نواز کا آفس ہے، ان دنوں میں حسین نواز کے آفس میں خوب رونق ہوتی ہے،نوازشریف روزانہ وہاں ملاقاتیں کرتے ہیں،پارٹی رہنماؤں سے صلاح مشورے کرتے ہیں،ادھر سب سے زیادہ یہی بحث ہوتی ہے کہ نوازشریف کی واپسی کے لیے کون سا وقت بہترین ہے۔ نوازشریف سے ملاقاتیں کرنے والوں میں عام اور خاص لوگ شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں نوازشریف اتنی جلد نہیں آئیں گے، وہ فروری یا مارچ میں پاکستان آ سکتے ہیں کیونکہ ابھی بہت ساری چیزیں ہونا باقی ہیں۔ اس وقت سب زیادہ اہم نوازشریف کے خلاف مقدمات کا ختم ہونا ہے۔نوازشریف اگلے انتخابات کے لیے فرنٹ رنر کے طور پر جانا چاہتے ہیں،اس کے لیے ان کی کوشش ہے کہ قانونی ٹیم نوازشریف کے مقدمات ختم کروائے،جنوری میں نوازشریف کے آنے کا امکان نہیں، نوازشریف ان دنوں بہت خوش ہیں،نوازشریف کو ملک میں ہونے والی مہنگائی پر بھی پریشانی ہے۔
۔یہاں واضح رہے کہ ایک بار پھر سابق وزیراعظم نوازشریف کے وطن واپس آنے کی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔نوازشریف نے بھی گذشتہ روز وطن واپس آنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلد آپ لوگوں سے ملاقات ہو گی۔جب کہ حال ہی میں نوازشریف سے ملاقات کرنے والے ایاز صادق نے کہا کہ عنقریب نواز شریف وطن واپس آنے والے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مخالفین خوفزدہ ہیں کہ کہیں شہباز شریف لندن نہ چلے جائیں، آئندہ لندن گیاتو نوازشریف میرے ساتھ آئیں گے ، میری مسکراہٹ سے اندازہ لگالیں کچھ ہونے والا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جان کو خطرہ، زمینی آمدورفت محدود اور سیکورٹی بڑھادی گئی
بلدیاتی الیکشن میں شکست، عمران خان نے پی ٹی آئی کی تمام تنظیمیں اور پارلیمانی بورڈ تحلیل کر دیے