پشاور: پشاور یونیورسٹی میں ٹک ٹاکرز کی قابل اعتراض ویڈیوز وائرل ہو گئیں۔تفصیلات کے مطابق علمی درسگاہ جامعہ پشاور ٹک ٹاکرز کی آماجگاہ بن گیا۔ سماجی پابندیوں اور قانون سے بے خوف پشاور یونیورسٹی کے طلبہ جامعہ کے نیو بلاک میں نہ صرف ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے رہتے ہیں بلکہ سبزہ زار میں قابلِ اعتراض حرکات بھی ان کا روز کا معمول بن چکی ہیں۔یونیورسٹی میں طالبات کی ہراسانی عام مشغلہ ہے جب کہ طلبہ جامعہ کی سڑکوں پر اپنی گاڑیوں سے خطرناک ڈرفٹنگ کرتے بھی دکھائی دیتے ہیں جو خود ان کی اور راہگیروں کی جان کے لیے خطرہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔طلباء کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کرے یا کوئی جرمانہ لگائے تو ایسے واقعات میں کمی ہو سکتی ہے مگر اب تو ایسے واقعات کمی کی بجائے بڑھتے جا رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد خاموش انتظامیہ بھی حرکت میں آ چکی ہے اور طلبہ کی نشاندہی پر کارروائی شروع کر دی ہے۔یونیورسٹی پبلک رلیشن آفیسر کا کہنا ہے
کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی نے اس پر پابندی لگاتے ہوئے مزید کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔دوسری یونیورسٹی میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے دیگر طلباء نے احتجاج بھی کیا۔واضح رہے کہ ٹک ٹاکر پر قابل اعتراض ویڈیوز بنا کر وائرل کی جاتی ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے قابلِ اعتراض ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ عدالتِ عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ پی ٹی اے مختلف ویب سائٹس پر اپ لوڈ کی گئی قابلِ اعتراض ویڈیوز پر کارروائی کرے۔سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان مخالف اور قابلِ اعتراض ویڈیوز کے خلاف پی ٹی اے کو فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسی ویڈیوز جو کسی بھی ذات یا انسان کے خلاف ہوں اپ لوڈ نہ ہوں۔عدالتِ عالیہ نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ قابلِ اعتراض ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
خاتون کو نازیبا پیغامات بھیجنے کا اعتراف کرتے ہوئے آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مستعفی ہو گئے
اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹ الیکشن میں کتنی نشستوں کا فرق ڈال سکتے ہیں؟ زلفی بخاری کا بڑا دعویٰ