لاہور: پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین پر بڑی پابندی عائد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کے حوالے سے نیا فیصلہ کیا ۔ اس فیصلے کے تحت پنجاب میں کوئی بھی ملازم 55 سال عمر سے قبل ریٹائرمنٹ نہیں لے سکتا ۔ جبکہ عمر کی شرط کے ساتھ ساتھ ریٹائرمنٹ کے لیے 25 سال سروس مکمل کرنا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔پنجاب حکومت کے اس فیصلے کے مطابق جلد ریٹائرمنٹ کے لیے 25 سال سروس اور 55 سال عمر دونوں لازمی ہیں، اس حوالے سے پنجاب حکومت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ اگست میں بھی پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک فیصلہ کیا تھا جس کے تحت کہا گیا تھا کہ 63 سال سے زائد عمر کے افراد کو دوبارہ نوکری نہیں ملے گی۔حکومت کی جانب سے 63 سال سے زائد عمر کے افراد کو نوکری نہیں دی جا سکے گی۔پنجاب پبلک سروس کمیشن میں اب 63 سال سے زائد کے ریٹائرڈ افسران ممبر تعینات نہیں ہوں گے۔
نامحرم عورتوں کے ساتھ جنسی تعلقات حلال ہیں، مفتی عبد القوی کا فتوی
اس حوالے سے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں صوبائی حکومت کی جانب سے قومی سطح پر اخراجات میں کمی کی نئی حکمت عملی کے تحت تنخواہوں اور پنشن کا بوجھ کم کرنے کے لیے سول سروس ریفارمز کے تحت سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کی زیادہ سے زیادہ عمر 60 سے کم کر کے 55 سال کرنے اور مستقبل میں تمام پبلک سیکٹر کمپنیوں، کارپوریشنوں اور مالیاتی اداروں میں نجی شعبے کی طرز پر بغیر پنشن پرکشش تنخواہ اور الاؤنسز پر نوکریاں دینے کی تجاویز پر بھی غور کیا گیا تھا ۔معاشی اور انتظامی اصلاحات کے ضمن میں یہ سب سے بڑی تجویز تھی جس پر عمل درآمد سے نہ صرف آئندہ 5 سال بلکہ مستقبل میں بھی تنخواہوں، مراعات اور پنشن کے بجٹ میں نمایاں کمی کی جاسکے گی۔
پاکستان میں چینی کی قیمت ملک کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی