کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی)کےقائم مقام صدراورسابق وزیرخزانہ ظہور بلیدی نےکہاہے کہ جام کمال نے اپنی مرضی سے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دیا تھا، کور کمیٹی نے اس کی توثیق کی اور کمیٹی نے 10دن انتظار کیا مگر انھوں نے کوئی رسپانس نہیں دیا،جام کمال خود بھی کام نہیں کرتےاور نہ ہی دوسروں کو کرنے دیتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ظہور بلیدی نے کہا کہ جام کمال نے الیکشن کمیشن سے دوبارہ رابطہ کیا ہے، آئین کے مطابق تین سال کی مدت پوری ہو چکی ہے، نومبر میں پارٹی کے نئے صدر کا انتخاب کریں گے، جام کمال پارٹی صدارت چاہتے ہیں تو دوبارہ الیکشن لڑیں لیکن جام کمال اب الیکشن کمیشن میں درخواستیں دے رہےہیں۔
” بوٹ پالش بھی مہنگی ہو گئی اس لیے اب پالش سے پہلے ۔۔“ مہنگائی کے طوفان پر حامد میر بھی بول پڑے
انہوں نے کہا جام کمال کو کسی نے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دینے کے لیے مجبور نہیں کیا تھا، انھوں نے خود استعفیٰ دیا تھا، وزارت اعلی سے جام کمال کو موقع دیا کہ وہ خود مستعفی ہو جائیں لیکن وہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں تو ان کا حق ہے، 14ممبران نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کیے ہیں،الیکشن کمیشن کی ڈیڈ لائن کے مطابق اگلے مہینے پارٹی صدر کا انتخاب کرینگے،۔ واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو ظہور بلیدی کے قائم مقام صدر کے اعلان کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا تھا کہ وہ پارٹی صدارت سے مستعفی نہیں ہوئے، انھوں نےچیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھ کر بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر کی تعیناتی کی تردید کی تھی۔
امریکہ میں بیٹھ کر وزیر خزانہ شوکت ترین نے پٹرول مہنگا کرنے کی وجہ بتا دی
حکومت نے پٹرول کی قیمت میں اتنا اضافہ کر دیا کہ گزشتہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، بجلیاں گرا دیں