کراچی : اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سال کی بلند ترین سطح 169 پر پہنچ گیا، چار مہینوں میں ڈالر15 روپے 82 پیسے مہنگا ہوچکا ہے، آج انٹربینک میں ڈالر8پیسے اوراوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 پیسے مہنگا ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹربینک میں ڈالر8پیسے مہنگا ہوا ہے، جبکہ اوپن مارکیٹ میں 30پیسے مہنگا ہوگیا ہے،4 ماہ میں ڈالر 15 روپے 82 پیسے مہنگا ہوچکا ہے، چار ماہ میں ڈالر 152.28 روپے سے بڑھ کر 168.10 روپے کی سطح پر پہنچا ہے، آج انٹربینک کے بعد اوپن بینک میں ڈالر 30 پیسے مہنگا ہوگیا ہے، جس کے باعث اوپن مارکیٹ میں ڈالر 169 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
مزید برآں پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 72 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے، 100 انڈیکس 47 ہزار 270 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ اسی طرح عالمی مارکیٹ میں سونا 2 ڈالر اضافے سے 1789 ڈالر فی اونس ہوچکا ہے، جس کے باعث پاکستان میں فی تولہ سونا 150 روپے اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 12 ہزار 300روپے کا ہوگیا ہے، جبکہ 10 گرام سونا 130 روپے اضافے کے ساتھ 96 ہزار 280 روپے کا ہوگیا ہے۔ اقتصادی تجزیہ ظفرموتی والا کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں عدم استحکام میں بڑی وجہ امپورٹ زیادہ ہورہی ہے، جبکہ ایکسپورٹ کم ہے، ہماری کرنسی انتہائی کمزور ہے جس کے باعث ہمیں بہت ساری چیزیں ڈالر میں خریدنا پڑ رہی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کوئی کردار نہیں کرسکتا، وہ مسئلے میں ہے، اگر اوپن مارکیٹ کا آپریشن کیا تو ان کا پروگرام فیل ہوجائے گا کیوں کہ اگر ڈالر مارکیٹ میں پھینکے گئے تو لوگ خرید لیں گے اسٹیٹ بینک کے پاس زیادہ ڈالر نہیں ہیں۔
اس میں حکومت کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسی طرح آئرن واسٹیل مارکیٹس لاہور کے صدرراجہ عدیل کا کہنا ہے کہ ڈالر کی اونچی اوڑان سے مہنگائی کا طوفان آئے گا، گزشتہ 3 سالوں کے دوران ڈالر کی قدر110 سے بڑھ کر 168 روپے سے تجاوز کرگئی ہے جس سے روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں آئے دن اضافہ ہورہا ہے ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں میںاربوں روپے مزید اضافہ ہوگا جبکہ ڈالر مہنگا ہونے سے صنعتوں میں استعمال ہونے والا درآمدی خام مال مہنگا ہوگا جس سے صنعتی شعبہ پر مزید مالی بوجھ بڑھے گا۔