لاہور: رمیز راجہ نے چیئرمین پی سی بی منتخب ہونے کے بعد ڈومیسٹک کرکٹرز کو بھی خوشخبری سناتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ۔ پریس کانفرنس کے دوران رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈومیسٹک کرکٹرز کی ماہانہ آمدن میں ایک لاکھ روپے کا اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد ان کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھ کر اڑھائی لاکھ روپے ہوگئی ہے جس سے کھلاڑیوں میں اعتماد آئے گا اور سسٹم میں بہتری آئے گی ۔ رمیز راجہ نے کہا کہ میں یہاں گالیاں کھانے نہیں آیا ، قذافی سٹیڈیم میں میرے نام سے منسوب انکلوژر ہے ، میں کچھ محنت کرکے یہاں آیا ہوں اور اپنی کرکٹ کیلئے کچھ کرنا چاہتا ہوں ، میں جانتا ہوں کہ میرا احتساب بھی ہوگا۔ ورلڈ کپ جیتنے کیلئے صرف ٹیم سلیکشن ہی کافی نہیں ہے ،سلیکشن اور ٹیم کو لے کر دنیا میں کہیں اتنی زیادہ بحث و مباحثہ نہیں ہوا جتنا یہاں ہوا ہے ، جو ٹیم سلیکٹ کی گئی وہ بہت قابل ہے اور اس کا رزلٹ اچھا آئے گا، اگر اچھا نہ بھی آیا تو بھی یہ ایک کوشش ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ 1992ء کے ورلڈ کپ میں لڑکوں کی عمریں 20 سے 23 سال تھیں ، ہمیں یوتھ کے ساتھ چانس لینا ہوگا، تاریخ پر نظر ڈالیں کہ ہم 92ء کا ورلڈ کپ کیوں جیتے ، انضمام بار بار فیل ہو رہے تھے مگر ہم بار بار ان کو موقع دے رہے تھے ، یہ فیصلہ پہلے ہوچکا تھا کہ وہی کھیلے گا۔ ہمارا مشن کلیئر تھا کہ کچھ بھی ہو جائے ہم نے ہارنا نہیں ہے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیاں سدھارنے کی ضرورت ہے ، کوچنگ پر نظر ثانی کرنا ہوگی ، ایسوسی ایشنز سے سکول اور کلب کرکٹ بہت زیادہ ختم ہوگئی تھی ، کوشش ہوگی کہ سکول اور کلب کرکٹ بہتر ہو ، فرسٹ کلاس کرکٹ کی غیر یقینی کی صورتحال ہے۔
شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا
نئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ماضی میں پچز پر کام نہیں کیا گیا ،ہماری پچز انتہائی غیر معیاری ہیں ، ہمیں پچز پر کام کرنا ہوگا۔ رمیز راجہ نے کہا کہ جو میری سمجھ میں آئے گا میں وہ فیصلہ لے لوں گا ، اس میں شاید کچھ غلطیاں ہوں ، رمیز راجہ نے چیئرمین منتخب کرنے پر تمام بورڈ آف گورنرز کا شکریہ ادا کیا ، انہوں نے کہا کہ مصباح اور وقار یونس نے محنت اور دیانت سے کام کیا، 1992ء کے ورلڈ کپ کے فاتح کھلاڑی یہاں موجود ہیں میں چاہتا ہوں کہ وہ فیڈ بیک کھل کر دیں۔
عوام کی اُمیدیں مدھم پڑ گئیں۔۔کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن میں پنجاب و کراچی عمران خان کے ہاتھ سے نکل گیا