اسلام آباد : پاکستان میں طورخم بارڈر پر میں نے مستقبل میں درپیش آنے والے چیلنجز کا جائزہ لیا، ہم طالبان کو تسلیم نہیں کرتے اور دیگر ممالک سے بھی یہی کہیں گے کہ وہ انہیں تسلیم نہ کریں، برطانوی وزیرخارجہ ڈومینیک راب کا دورۂ پاکستان پر اہم بیان۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے کہا ہے کہ ہم طالبان کو تسلیم نہیں کرتے۔ برطانوی وزیرخارجہ ڈومینیک راب نے دورہ پاکستان کے حوالے سے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ میں گذشتہ روز قطر کے دورے کے بعد پاکستان میں ہوں۔انہوں نے کہا کہ قطر میں وزیر خارجہ سے کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی اور معاملات چلانے کے لیے ان کی کوششوں پر بات کی جبکہ پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
’آصف علی زرداری اچھے انسان اور زیرک سیاستدان ہیں ‘ چوہدری نثار کا ایک اور تہلکہ خیز بیان سامنے آگیا
انہوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کردہ اپنی ویڈیو میں کہا کہ ملاقاتوں میں پاک افغان سرحد کی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔ میں صورت حال دیکھنے خود طورخم گیا، طورخم پر میں نے مستقبل میں درپیش آنے والے چیلنجز کا جائزہ لیا اور سرحد پار کرنے والے افراد کیلئے سیکیورٹی انتظامات دیکھے۔انہوں نے کہا کہ ہم طالبان کو تسلیم نہیں کرتے اور دیگر ممالک سے بھی یہی کہتے ہیں کہ وہ انہیں تسلیم نہ کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کو کبھی بھی دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بننے دیا جائے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ہر ایک قدم پر طالبان کو ان کے الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے جج کریں گے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اظہار تشویش برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومینک راب سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات کے متعلق جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بات چیت میں خطے کی صورتحال اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سدھارتھ شکلا کی آخری رسومات میں شہناز گل کے ساتھ دھکم پیل ، اداکارہ زرین خان بھی خاموش نہ رہ سکیں
وزیرعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت میں پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔مطابق وزیراعظم نے ملاقات کرنے والے برطانوی وزیر خارجہ سے بات چیت کے دوران کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے سے دوہری شہریت کے حامل افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی جب کہ وزیراعظم نے اس حوالے سے پاکستانی مؤقف سے برطانوی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بات چیت میں کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے علاقائی امن و استحکام کے لیے محفوظ اور مستحکم افغانستان کی اہمیت پر زور دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کی سیکیورٹی کی صورتحال کو مستحکم کرنا بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی معیشت کو بہتر کرکے بحران کو روکا جاسکتا ہے۔وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ دنیا کو افغانستان میں مثبت کردار ادا کرتے ہوئے یکجہتی سے کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مستحکم افغانستان کے لیے سیاسی تصفیے کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہئے۔