کراچی : حکومت نے اپنی غلطیوں سے کچھ نا سیکھا، وزارت پیٹرولیم کوایل این جی خریدنے میں ایک بار پھر دیر کرنے سے تاریخ کی مہنگی ترین بولی موصول، قومی خزانےکو ساڑھے 16ارب کے نقصان کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے ستمبرکےلیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) خریدنے میں پھر دیرکردی ہے جس کے باعث تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی کی بولی موصول ہوئی ہے۔ نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں پیش کیے جانے والے حقائق کے مطابق وزارت پیٹرولیم نے غلطیوں سےکچھ نہیں سیکھا ہے جس کے باعث قومی خزانےکو ساڑھے 16ارب روپےکے نقصان کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق ایل این جی اسپاٹ کی خریداری کے لیے صرف 26 روز قبل 16 ستمبرکے لیے ٹینڈر کھولا گیا تو تاریخ کا مہنگا ترین 34.6فی صدکا ریٹ ملا۔
اگر بڈز قبول کرلیں تو ساڑھے 16ارب روپے کا نقصان ہوگا اور بڈز قبول نہ کیں تو فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کرنا پڑے گی۔ پی ایس او کی انتظامیہ کا کہناہےکہ بورڈ بڈز منظورکرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گا۔اس سے قبل عالمی جریدے بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایاتھا کہ پاکستان نے تاریخ کی سب سے مہنگی ایل این جی کی خریداری کی جس میں ستمبر کے لیے ایل این جی کے سودے 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں طے ہوئی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستان نے اسپاٹ خریداری کے تحت ستمبر کے لیے ایل این جی کے مہنگے ترین سودے کیے ہیں، ستمبر کے لیے ایل این جی کے چار کارگوز خریدے جائیں گے جن کے تحت فی ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی اوسطاً 15.36 ڈالر میں پڑے گی۔ وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق ستمبر کے لیے تین ایل این جی کارگوز عالمی کمپنی گنور اور ایک پٹرو چائنا سے خریدا جائے گا، پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے 6 سے 7 ستمبر کو سپلائی کے لیے ایل این جی کارگو 15.39 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں خریدا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ 12 سے 13ستمبر کی سپلائی کے لیے ایل این جی کارگو 15.49ڈالر، 17 سے 18ستمبر کی سپلائی کے لیے سودا 15.39 ڈالر اور 27 سے 28 ستمبر کی سپلائی کے لیے خریداری 15.19 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں کی گئی ہے۔
لاہور کے پارک میں ایک اور لڑکی پر تشدد اور ہراساں کرنے کی ویڈیو سامنے آ گئی
News Source: UrduPoint