Tuesday November 26, 2024

جہاز سے گر کر ہلاک ہونے والا 22 سالہ فدا محمد ڈینٹل ڈاکٹر تھا،شادی کی وجہ سے قرض چڑھ گیا تھا،قرض اتارنے کے لیے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔ والد کی گفتگو

کابل : رواں ہفتے کے شروع میں سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصاویر میں کابل چھوڑنے کے لیے بے تاب افغان شہریوں کو سی-17 طیارے کی طرف بھاگتے اور اس کے ساتھ لپٹتے ہوئے دیکھا گیا۔ایک ایسی ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں دو افراد کابل سے اڑان بھرنے والے اس فوجی طیارے سے گرتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔گذشتہ اتوار کے روز امریکی ایئر فورس کا سی 17گولڈ ماسٹر طیارہ ساز و سامان لے کر حامد کرزئی انٹرنیشنل پر اترا تو ابھی وہ سامان اتار بھی نہ پایا تھا کہ ایئرپورٹ سکیورٹی کی خلاف ورزی کرکے ایئرپورٹ کے اس علاقے میں موجود سینکڑوں افغان شہریوں نے طیارے کو گھیر لیا۔ امریکی فضائیہ کے مطابق اطراف میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورت حال کے باعث سی 17 کے عملے نے جلد سے جلد ایئرفیلڈ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے بری خبر ہے کہ ملک میں بجلی 1 روپے 47 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جن میں افغان شہریوں کو جہاز سے گرتا دیکھا گیا ،دونوں نوجوانوں کی شناخت ہو گئی ہے جن میں سے ایک ڈاکٹر جبکہ دوسرا فٹ بالر تھا۔طیارے کے ساتھ لٹک کرفرار ہونے کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں میں ایک 22 سالہ ڈینٹل ڈاکٹر بھی تھا جس کی شناخت محمد فدا سے کی گئی ہے۔ ڈاکٹر محمد فدا کے والد بایندا سیان بیٹے کی موت پر دل گرفتہ تھے اور آنکھیں اشکبار تھیں۔سوگوار باپ نے بتایا کہ اس کے بیٹے نے کئی سال تک اسکول میں بہت سنجیدگی سے تعلیم حاصل کی۔ اسکول کے بعد وہ یونیورسٹی میں داخل ہوا اور یونیورسٹی سے گریجوایشن کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد اس نے ایک پرائیویٹ اسپتال میں ملازمت شروع کی۔ ایک سال بعد اس نے شادی کی مگر شادی پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنے کے باعث وہ مقروض ہوگیا۔ شادی کے اخراجات کی وجہ سے مقروض ہوگیا تھا اور وہ قرضوں کی وجہ سے پریشان رہتا تھا۔ اس نے بیرون ملک ملازمت کا سوچنا شروع کیا۔ جب اسے پتا چلا کہ طالبان کی آمد کے خطرے کے بعد امریکا افغان شہریوں کو بیرون ملک لے جانے میں مدد دے رہا ہے تو اس نے بھی جانے کا فیصلہ کیا۔والد کے مطابق بیٹے شادی کی وجہ سے چڑھنے والے قرض پر پریشان تھا اور ہمیشہ ملک سے باہر جانے کا سوچتا تھا۔

’میں مدد کے لیے چیخ و پکار کرتی رہی لیکن ۔‘ 400 سے زائد افراد نے ٹک ٹاکرلڑکی کے کپڑے پھاڑ کر برہنہ کردیا

محمد فدا کے والد نے بتایا کہ طالبان کی آمد کے دوسرے روز اس کا بیٹا صبح کو گھر سے چلا گیا۔ گھر والوں کا خیال تھا کہ وہ معمول کے مطابق اپنے کام پر اسپتال میں ہے۔ ظہر کے بعد اس کے ساتھ صرف ایک بار رابطہ ہوا اور گھنٹی بجنے کے بعد موبائل بند ہوگیا۔ایک شخص نے ہمیں بتایا کہ ایک شخص طیارے سے گرا ہے اور اس کا موبائل نمبر یہ ہے۔اس نے کال کرنے والے سے پتہ لیا اور اپنے بیٹے کی تلاش میں چلا گیا بہت جلدی سڑک پرچلتے ہوئے میں یہ محسوس کرتا تھا کہ میرا بیٹا زندہ ہے لیکن جب میں پہنچا تو میں نے اسے مردہ پایا۔

FOLLOW US