Wednesday November 27, 2024

ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہے یاکالج کی لڑکی۔ڈرامہ ہم کہاں کے سچے تھے میں ایسی چندغلطیاں جنہوں نے ڈرامہ دیکھنے والوں کوحیران کردیا

ہم کہاں کے سچے تھے مشہور مصنفہ عمیرہ احمد کا وہ ڈرامہ ہے جو ان کے ناول ہم کہاں کے سچے تھے کی ڈرامائی تشکیل ہے۔ اس ڈرامے کی سب سے خاص بات اس کے ذریعے معروف اداکارہ ماہرہ خان کی چھ سال بعد چھوٹی اسکرین پر واپسی ہے۔ اس ڈرامے کا ناظرین کو بے صبری سے انتظار تھا اس کا ایک سبب اس ناول کی پڑھنے والوں میں بے پناہ مقبولیت بھی اس کے ساتھ ساتھ اس میں ماہرہ خان کی موجودگی نے اس ڈرامے کی شہرت اور انتظار میں مزید اضافہ کر دیا تھا۔ ڈرامے کے کچھ ایسے جھوٹ جو حیران کر دیں اس ڈرامے کے ناظرین کو جس طرح اس کا انتظار تھا اسی اعتبار سے اس کو دیکھنے والے اپنے سارے کام چھوڑ کر پوری توجہ سے اسکرین پر نظریں جما کر اس کو دیکھ رہے ہیں۔ اسی وجہ سے اس ڈرامے میں ہونے والی کوئی بھی غلطی لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی ایسے ہی کچھ مناظر اور کوتاہیوں کے بارے میں ہم آپ کی توجہ مبذول کروائیں گے۔

عالمی برادری افغانستان پر دباو ڈالنے کے بجائے مدد کرے : چین

کھانے کے دوران شوگر چیک کرنا ڈرامے کی پہلی قسط کے آغاز میں جب مہرین یعنی ماہرہ خان کو جوان ہوتے دکھایا گیا ہے اس کے پہلے سین میں وہ اپنی نانی کی شوگر چیک کرتی ہے جب کہ وہ اس دوران ڈرائی فروٹ کھا رہی ہوتی ہیں۔ اس بات کے بارے میں تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ شوگر کو چیک کرنے کے لیے یا تو خالی پیٹ چیک کی جاتی ہے یا پھر کھانا کھانے کے دو گنٹوں بعد اس کو چیک کیا جاتا ہے۔ کچھ بھی کھانے کے دوران جب شوگر چیک کی جاتی ہے تو اس کا نتیجہ لازمی طور پر غلط آتا ہے مگر اس ڈرامے میں ایم فل کرنے والی ماہرہ خان کو یہ بھی نہیں پتہ تھا کیا؟ایم فل کی اسٹوڈنٹ کا کالج کی لڑکیوں کی طرح کلاس لینا اس ڈرامے میں ماہرہ خان کو شامل کرنے کے سبب مصنفہ کی یہ مجبوری تھی کہ وہ کالج کی اسٹوڈنٹ کےطور پر تو اس کو دکھا نہیں سکتے تھے۔ اس وجہ سے انہیں یہ دکھانا پڑا کہ ماہرہ خان ایم فل کی طالبہ ہیں مگر اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دکھایا کہ کالج اسٹوڈنٹ کی طرح ان کو سارا دن کلاسز لیتے ہوئے کالج میں گزارنا پڑتا ہے جب کہ حقیقت میں ایم فل کے اسٹوڈنٹ کی پڑھائی اس طرح ریگولر نہیں ہوتی ہے۔ڈرامے کے او ایس ٹی اور پس منظر موسیقی کا چربہ ہونا پاکستانی ڈراموں کے اویس ٹی اور پس منظر میں اس کا استعمال ان کی مقبولیت کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پروڈیوسر اس بات کا خاص اہتمام کرتے ہیں کہ ڈرامے کا او ایس ڈی ایسا ہونا چاہیے

دینی بھائی اور دین دشمن کان کھول کر سن لیں کہ دنیا کی ساری عورتیں برہنہ ہو جائیں تو بھی مرد کو نگاہیں جھکانے کا حکم ہے

جو کہ ڈرامے کے ٹیلی کاسٹ ہونے سے قبل ہی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ لے۔ اس ڈرامے کی پس منظر موسیقی کے لیے عدنان سمیع کے بیٹے اذان سمیع کا انتخاب کیا گیا جنہوں نے مشہور شاعر صابر ظفر کے اشعار میں موسیقی کے سر بکھیرے مگر یہ سر بدقسمتی سے چینی فلم چوئی بیک ہو سے لیے گئے ہیں اور سننے والے اس ڈرامے کی پس منظر کی موسیقی اور اس چینی فلم کی موسیقی کے حوالے سے مماثلت کو نہ صرف محسوس کر سکتے ہیں بلکہ ان میں موجود یکسانیت کو بھی پہچان سکتے ہیں۔ اس طرح ہم کہاں کے سچے تھے میں سچ کا پرچار کرتے کرتے لوگوں کے سامنے ایک جھوٹ پیش کر رہے ہیں۔

’میں مدد کے لیے چیخ و پکار کرتی رہی لیکن ۔‘ 400 سے زائد افراد نے ٹک ٹاکرلڑکی کے کپڑے پھاڑ کر برہنہ کردیا

FOLLOW US