Sunday November 24, 2024

مجھے لگ رہا تھا کہ رن وے پر گاڑیاں کھڑی کر کے جہاز کاراستہ بند کر دیا جائے گا سینکڑوں پاکستانیوں کو وطن واپس لانے والے جانباز پائلٹ کی چشم کشا داستان

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل سے ایمرجنسی حالات میں سفارت کاروں اور پاکستانیوں کو نکال لانے والے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے پائلٹ کیپٹن مقصود بجارانی نے واقعے کی روداد سنادی۔کیپٹن مقصود بجارانی پی آئی اے کی پرواز پی کے 6252 کے کپتان تھے اور انہوں نے کابل ائیرپورٹ پر انتہائی خراب صورتحال میں اڑان بھری اور 170 مسافروں اور طیارے کو بحفاظت اسلام آباد لے آئے۔ کابل ائیر پورٹ سے ٹیک آف کے وقت کیپٹن بحارانی کو کنٹرول ٹاور اور ائیرٹریفک کنٹرولر کی رہنمائی بھی حاصل نہیں تھی، حالات اس قدر تیزی سے خراب ہورہے تھے کہ پی آئی اے کے پائلٹ سے کہہ دیا گیا تھا کہ اپنا فیصلہ خود کریں۔اب خود کیپٹن مقصود بجارانی نے واقعے کی روداد سنائی ہے۔ کیپٹن مقصود بجارانی کا کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ پر طالبان کے قبضے کے وقت نہیں معلوم تھا کہ فاتح ہمارے ساتھ کیا کریں گے؟

وزیراعظم اور آرمی چیف کی افغان وفد سے ملاقات، افغانستان کی موجودہ صورتحال پر دوٹوک پیغام دیدیا

انہوں نے بتایا کہ ائیرٹریفک کنٹرول نے جب کہا کہ اپنا فیصلہ خود کریں تو میں دو فائٹر جہازوں کے ساتھ فارمیشن بناتے ہوئے جہاز کو ہنگامی طور پر ٹیک آف کرو ا دیا، اللہ تعالی کی مدد شامل حال تھی کہ موسم صاف تھا اور کنٹرول ٹاور کی مدد کے بغیر جہاز کو بحفاظت مطلوبہ بلندی تک لے گیا۔ مجھے لگ رہا تھا کہ ابھی گاڑیاں سامنے لا کر کھڑی کر دی جائیں گی اور رن وے بند کر دیا جائے گا جس کے بعد طیارے کا ٹیک آف کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہو گا۔لہٰذا میں نے فیصلہ کیااور اللہ کا نام لے کر طیارے کو رن وے پر دوڑا دیا جس کے بعد میں ٹیک آف کرنے میں کامیاب ہو گیا۔کیپٹن کا کہنا تھا کہ یہ سب توکل علی اللہ کی وجہ سے ممکن ہوا کیونکہ طیارے کا صحیح سلامت پاکستان پہنچنا مشکل لگ رہا تھا،تاہم خیریت سے وطن پہنچنے پر اللہ کا شکرگزار ہوں۔

امریکی فوج جہاں جاتی ہے، بے امنی اور تباہ شدہ گھرچھوڑکر جاتی ہے، چین افغان جنگ میںبدترین ناکامی پر چین کی امریکا پر شدید تنقید

FOLLOW US