کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان نے ہرات پر قبضے کے بعد ’ہرات کا شیر‘ کہلانے والے جنگجو کمانڈر محمد اسماعیل خان کو گرفتار کر لیا۔ ڈیلی ڈان کے مطابق ایک ماہ قبل اسماعیل خان کی طرف سے اعلان کیا گیاتھا کہ وہ لشکر منظم کر چکے ہیں اور ہر ممکن ہرات کو طالبان کے ہاتھوں میں جانے سے بچائیں گے۔ اسماعیل خان کا شمار افغان سوویت جنگ کے طاقتور ترین ’مجاہدین‘ میں ہوتا تھا۔ جب طالبان طاقت پکڑ رہے تھے تو انہوں نے طالبان کے خلاف کافی کامیابیاں سمیٹی تھیں لیکن جب ان کے اتحادیوں نے طالبان کے ساتھ الحاق کر لیا تو وہ 1995ءمیں اپنے ہزاروں ساتھیوں کو لے کر ایران فرار ہو گئے تھے۔
اسماعیل خان 1997ءمیں اپنی ملیشیا کو منظم کرنے کے لیے واپس افغانستان آئے مگر آتے ہی طالبان کے ہتھے چڑھ گئے اور طالبان نے انہیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔ دو سال جیل میں رہنے کے بعد وہ وہاں سے فرار ہو گئے اور 2001ءمیں امریکی حملے تک مفرور ہی رہے۔سابق افغان صدر حامد کرزئی کے دور میں وہ وزیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ حالیہ کئی سالوں سے وہ ہرات کو اپنے علاقے کے طور پر چلا رہے تھے۔ گزشتہ ہفتے جب طالبان کے ہرات پر حملے تیز ہوئے تو اسماعیل خان نے تیزی سے بگڑی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا اور فوج سے اپیل کی کہ وہ بہادری کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ”ہمیں امید ہے کہ ہرات کے مرد اور عورتیں اپنی عزت اور آزادی کو بچانے کے لیے مزاحمت کرنے والوں کا ساتھ دیں گے۔“ تاہم جمعہ کی صبح جب ہرات کے لوگ اٹھے تو شہر کی گلیوں میں جنگ کے کوئی آثار نہ تھے اور شہر پر طالبان کا قبضہ ہو چکا تھا۔ طالبان کے گروہ پولیس سٹیشنز اور دیگر عمارتوں سے افغانستان کا جھنڈا اتار کر اپنا جھنڈا لہرا رہے تھے۔اسماعیل خان طالبان کا قبضہ ہونے کے باوجود شہر میں ہی رہے اور گزشتہ روز انہیں طالبان نے حراست میں لے لیا۔
سیریز کا پہلا ٹیسٹ، ویسٹ انڈیز پاکستان کیخلاف بڑی برتری حاصل کرنے میں ناکام، اننگ کا اختتام ہوگیا