Wednesday November 27, 2024

اعلیٰ عدلیہ کے ججز ثاقب نثار کیخلاف ریفرنس لانا چاہتے تھے سابق وزیر اعظم شاہدخان عباسی کا انکشاف

لاہور : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 2017ء کے آخر میں ان سے اعلیٰ عدلیہ کے قابل بھروسہ مصالحت کاروں نے رابطہ کیا تھا کیونکہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف سپریم جوڈیشل میں مس کنڈکٹ کا ریفرنس دائر کرنا چاہتے تھے۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب میں وزیراعظم تھا، اس وقت 2017ء کے اواخر میں مجھ سے اعلیٰ سطح کی عدلیہ کے ججوں کے مصالحت کروں نے رابطہ کیا وہ چاہتے تھے کہ حکومت سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف جسٹس کے خلاف مس کندیکٹ کا ریفرنس دائر کرے۔ مجھ پر واضح ہو گیا تھا کہ اپنے میرٹ سے قطر نظر، یہ معاملہ ذاتی فوائد کے حصول کا ہے اور اس سے معلوم ہوتا پے کہ عدلیہ میں اعلیٰ سطح پر کس طرح کی بے مثال بے چینی پائی جاتی ہے۔ میں نے اس معاملے پر صدرِ پاکستان کو بذات خود اعتماد میں لیا۔میں نے سابق وزیراعطم پاکستان نواز شریف سے بھی مشورہ کیا اور یہ فیصلہ کیا کہ ہماری حکومت ایسا کوئی ریفرنس دائر کرنے میں فریق نہیں بنے گی۔

اعلیٰ عدلیہ کے ججز ثاقب نثار کیخلاف ریفرنس لانا چاہتے تھے سابق وزیر اعظم شاہدخان عباسی کا انکشاف

معاملہ وہیں ختم ہو گیا۔واضح رہے کہ گذشتہ روز جنگ اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے دور حکومت میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کو ہٹانا چاہتے تھے۔سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش کرنے کے لیے ریفرنس تیار کرلیا گیا تھا۔ بعد ازاں صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے مخالفت کی تو ریفرنس ختم کر دیا گیا۔ ثاقب نثار نے نااہل قرار دے کر نواز شریف کی حکومت ختم کی اور انہیں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا تو معزول وزیراعظم نے ان سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہا لیکن ان کے جانشین شاہد خاقان عباسی نے انہیں اپنی کوششوں سے باز رہنے پر قائل کیا اس وقت کے صدر ممنون حسین نے بھی ریفرنس کی کاپی دیکھ کر چونک گئے۔ رابطہ کرنے پر سابق اٹارنی جنرلز طرح اشتر اوصاف نے بھی ایسے اقدامات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی حکومت میں کچھ عناصر نے گمراہ کیا۔ جن کی انہوں نے نشاندہی سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اپنے تحفظات سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کیا تو انہوں نے فیصلہ تبدیل کر لیا۔اشترا او صاف کے مطابق یہ 2017 کے آخر یا 2018 کے شروع کی بات ہے جب شاہد خاقان عباسی نے اٹارنی جنرل کو اپنے دفتر طلب کیا اور ریفرنس کی کاپی دکھائی تو انہوں نے پڑھنے سے گریز کیا اور ان سے آگے نہ بڑھ جانے کے لیے کہا۔ اشترا اوصاف کے مطابق ان کا موقف جاننے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے ان سے اتفاق کیا، اشترا اوصاف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ایسا کوئی ریفرنس قابل قبول نہیں ہو گا کیونکہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوتے ہیں۔یہ بھی بتایا گیا کہ ایسے کسی اقدام کا قانونی حلقوں میں خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔

بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت فیٹف سے شئیر کر دئے ہیں دنیا کو بتائیں گے کہ بھارت کس طرح دہشتگردی کی فنڈنگ کرتا ہے۔

FOLLOW US