مری :: مری میں خواتین کے حجاب سے متعلق بینرز آویزاں کر دئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مری میں آویزاں کئے گئے بینر کی تصویر کافی وائرل ہوئی جس پر تحریر تھا کہ ”پردہ ہماری ثقافت ہے، اس کا احترام کیجئیے تاکہ آپ کے احترام میں اضافہ ہو” یہ بینر دختران اسلام اکیڈمی مری کی جانب سے آویزاں کیا گیا۔ اس بینرز کو صحافی و کالم نگار انصار عباسی نے بھی ٹویٹر پیغام میں شئیر کیا اور کہا کہ مری میں بھی بینرز لگ گئے۔ سیاح ضرور تشریف لائیں لیکن پردہ/حجاب اور مقامی ثقافت کا احترام کریں اور احترام پائیں۔
کراچی میں میٹرک کا پہلا پرچہ لیک آؤٹ ، سوشل میڈیا پر حل شدہ پرچہ 200روپے میں دستیاب
لیکن اس بینر کی تصویر وائرل ہونے پر ٹویٹر صارفین نے بینرز لگانے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس طرح تو غیر ملکی سیاحوں پر بھی حجاب کی پابندی ہو گی ، ایسے میں پاکستان کی سیاحت کو فروغ دینے والی حکومت خالی ہاتھ رہ جائے گی کیونکہ اس قسم کے بینرز سے غیر ملکی سیاح ایسے علاقوں میں آنے سے گریز کریں گے جہاں لباس سے متعلق اتنی پابندیاں ہوں۔ ایک صارف نے کہا کہ اگر یہی یورپ کے ممالک کریں کہ ہمارا کلچر بکنی اور مختصر لباس پہننا ہے لہٰذا تمام خواتین مختصر لباس میں تشریف لائیں کیونکہ یہی ہمارا کلچر ہے اور اس کی پاسداری کریں، تب کیا ہو گا ؟
ہمارے ہوتے ہوئے پاکستان کو گھبرانے کی ضرورت نہیں چین مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایک صارف نے مرد حضرات سے متعلق مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پہ ایک تصویر مرد کی بھی ہونی چاہئیے جس نے سر پہ ٹوپی پہنی ہو، شلوار ٹخنوں سے اوپر ہو اور نظریں نیچے رکھی ہوں۔
ایک اور صارف نے کہا کہ پردہ ہماری ثقافت ہے۔ مگر حجاب نہیں۔ اور احترام کا تعلق پردے سے ہے تو لعنت ہے ایسے معاشرے اور ایسی ثقافت پر۔
ایک اور صارف نے کہا کہ دین میں زبردستی نہیں ہے۔جب فرانس والے حجاب اتارتے ہیں تو آپ کو اس وقت تکلیف کیوں ہوتی ہے جبکہ برہنہ پھرنا انکی ثقافت میں شامل ہے۔کیا آپ وہاں جا کر ان کی ثقافت کا احترام کریں گے؟
ایک اور صارف نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ان حالات میں پردہ کر کے کون مری آئے گا ؟لوگ فیملی کو آؤٹنگ کروانے سیاحتی مقام پر لے جاتے ہیں قید خانے نہیں ۔کیا باقی ملک کے کسی حصے میں پردے کے بغیر آنا جانا منع ہے ؟