کراچی : پاکستان کے 20 فیصد شادی شدہ جوڑوں کو بانجھ پن کا عارضہ لاحق ہے جبکہ دنیا بھر میں یہ تعداد 15 فیصد ہے اس مرض کا شکار نصف جوڑوں کا علاج باآسانی ممکن ہے یہ بات جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں بانجھ پن پر منعقدہ ایک روزہ طبی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت نے کہی اس موقع پر پروگرام کی میزبان ڈاکٹر نگہت شاہ نے کہا کہ بانجھ پن معاشرتی المیہ ہے ایسے جوڑوں کی مدد اور رہنمائی کی اشد ضرورت ہے نجی شعبے میں اس کا علاج خاصا مہنگا ہے جس پر 8 سے 10 لاکھ خرچ ہوتے ہیں جبکہ سرکاری شعبے میں ابھی اتنا کام نہیں ہوا ، جناح اسپتال میں سندھ ری پروڈکٹو اینڈجینیٹک ہیلتھ سینٹر نے اس کام کی ابتدا کردی ہے ہم نہ صرف علاج بلکہ کنسلٹنسی اور کونسلنگ بھی کررہے ہیں
یونس خان نے 2009 کی بغاوت کا ماسٹر مائنڈ آفریدی کو قرار دیدیا، نیا تنازعہ
اور متعدد دیگر سہولتیں بھی دستیاب ہیں اور ہمارے یہاں اس پر بمشکل سوا سے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ ہوں گے اس موقع پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن نے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور توقع ظاہر کی کہ اس سے سندھ کے غریب مریضوں کومفت علاج کی سہولت میسر آئے گی اس موقع پر ڈاکٹر یوسف لطیف، ڈاکٹر ارشد چوہان، ڈاکٹر عائشہ صدیقہ و دیگر نے خطاب کیا جبکہ مقررین نے حکومت کی توجہ اس طرف بھی دلائی کہ بانجھ پن نفسیاتی اور دماغی مرض ہے سماج میں موجود عطائی اور پیرفقیر غلط علاج سے ان مریضوںکو امراض گردہ سمیت لاعلاج بیماریوں میں مبتلا کردیتے ہیں اس لئے عطائیت پر پابندی لگائی جائے۔