اسلام آباد : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ہیڈکوارٹر پیرس میں میں ایف اے ٹی ایف کا چار روزہ اجلاس پیر سے شروع ہوگیا ہے جو 25 جون تک جاری رہے گا گا۔جرمن میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ خدشہ ہے کہ پاکستان کو اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا تاہم اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے ہونے والی پاکستانی پیشرفت کا خیرمقدم بھی کیا جائے گا۔ فرانس میں ڈی ڈبلیو کے نمائندے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی ممالک خاص کر میزبان ملک فرانس کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کی سفارش کی جائے گی اور یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ پاکستان کی طرف سے تمام نکات پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو پایا ہے جبکہ یورپ کے دیگر ممالک میں فرانس کے اس موقف کی تائید کریں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر اب تک 26 نکات پر عمل کیا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف نہ صرف قوانین بنائے ہیں بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کروایا ہے۔ اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی نمایاں اقدامات اٹھائے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے قانونی سازی سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے نمایاں پیش رفت کی ہے۔ پاکستان کی پارلیمان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام سے متعلق متعدد قوانین میں ضروری ترامیم کی منظوری دی چکی ہے۔ حکومت نے ایف اے ٹی ایف پر 12 رکنی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی کے ممبران میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق تمام اداروں کے سربراہاں اور ریگولیٹرز کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی سیکرٹری خزانہ، امور خارجہ اور داخلہ شامل ہیں