واشنگٹن: امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ایک جنگی بیڑے نے خلیج فارس میں ایران کی کشتی پر ”انتباہی فائرنگ“کی ہے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی گشت پر مامور ایک جنگی کشتی امریکی بحری بیڑے کے بہت قریب آگئی تھی یہ گزشتہ 4 سال میں ایسی فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ ہے. یہ واقعہ خلیج فارس کے شمالی پانیوں میں کویت، ایران، عراق اور سعودی عرب کے قریب پیش آیا امریکی بحریہ نے اس واقعے کی بلیک اینڈ وائٹ فوٹیج جاری کی ہے اس فوٹیج میں کچھ فاصلے پر بتیاں جلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں اور ایک گولی چلنے کی آواز بھی سنائی دیتی ہے.
ایران نے فوری طور پر اس واقعے کی تصدیق نہیں کی امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ سائیکلون کلاس گشتی بیڑا، یو ایس ایس فائر بولٹ سے اس وقت فائر کیا گیا جب 3 کے قریب ایرانی گشتی کشتیاں، یو ایس کوسٹ گارڈ کی گشتی کشتی، یو ایس ایس بارانوف سے 62 میٹر کی دوری پر پہنچ گئیں. مشرق وسطیٰ میں تعینات پانچویں بیڑے کی ترجمان کموڈور ربیکا ریبارچ کا کہنا تھا کہ امریکی عملے نے متعدد بار ریڈیو اور لاﺅڈ سپیکر سے انتباہ جاری کئے مگر ایرانی کشتیاں قریب آتی گئیں، جس کے بعد فائر بولٹ کو انتباہی فائرنگ کرنا پڑی جس سے ایرانی کشتیاں دور چلی گئیں. انہوں نے پاسداران انقلاب سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام بحری جہازوں اور کشتیوں کی حفاظت کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنا کام کریں ان کا کہنا تھا کہ امریکی بحری افواج، چوکنا رہیں گی اور وہ بڑے پیشہ وارانہ انداز میں ردِ عمل ظاہر کریں گی، جبکہ امریکی بحریہ کے کمانڈنگ افسران کے پاس یہ حق ہے کہ وہ اپنے دفاع کیلئے اقدامات اٹھائیں. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس سے قبل 2017 میں امریکی بحریہ نے خلیج فارس میں انتباہی فائرنگ کی تھی جب ایران کے پاسداران انقلاب کی ایک کشتی امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس تھنڈر بولٹ کے بہت قریب آ گئی تھیں گزشتہ سال جاری ہونے والے ضوابط کے مطابق مشرق وسطیٰ میں جب بھی کوئی جنگی بیڑا 100 میٹر کے فاصلے پر آئے، تو امریکی بحریہ کے کمانڈروں کے پاس قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دفاعی اقدامات اٹھانے کا اختیار موجود ہے ہو سکتا ہے کہ 100 میٹر لوگوں کو بہت دور لگتے ہوں لیکن طیارہ بردار جنگی بیڑوں جیسے بڑے جنگی جہازوں کیلئے یہ بہت ہی قریب ہے کیونکہ انہیں فوری طور پر مڑنے میں دقت پیش آتی ہے، جبکہ قریب آنے پر سمندر میں چھوٹے جہاز بھی آپس میں ٹکرا سکتے ہیں.
امریکی بحریہ نے صرف اس مہینے میں دوسری دفعہ پاسدارانِ انقلاب پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غیر محفوظ اور غیر پیشہ وارانہ طرز عمل اختیار کیا گو کہ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کی بحریہ کے درمیان ایسے واقعات میں کمی ہوئی ہے امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ2017 میں ایرانی بحریہ نے 14 مرتبہ غیر ذمہ دارانہ اور غیر محفوظ طرز عمل اختیار کیا تھا 2016 میں ایسے واقعات 35 مرتبہ اور سن 2015 میں 23 بار ایسی مدبھیڑ ہوئی تھی. رپورٹ کے مطابق سمندر میں پیش آنے والے ایسے واقعات میں زیادہ تر مبینہ طور پر پاسداراِن انقلاب ملوث ہوتی ہے عمومی طور پر مشین گنوں اور راکٹ لانچروں سے لیس اس کی سپیڈ بوٹس آبنائے ہرمز میں امریکی جہازوں کے قریب آتی ہیں دنیا کا 20 فیصد تیل آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے یہ واقعہ ایسے وقت رونما ہوا ہے جب 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی پاسداری اور احترام کیلئے ویانا میں ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں.