Thursday September 18, 2025

جہانگیر ترین کا دباو کام کر گیا؟ شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

لاہور:جہانگیر ترین کا دباو کام کر گیا؟ شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ، ڈاکٹر رضوان کی جگہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ابوبکر خدا بخش انکوائری آفیسر مقرر، جے آئی ٹی سربراہ کو دوران تحقیقات دھمکیاں دیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق شوگر اسکینڈل کی تحقیقات کے حوالے سے اچانک بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی سے متعلقہ کیسز کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ کو تبدیل کر دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر رضوان نے چینی مافیا کے خلاف آپریشن کرنے کے ساتھ ساتھ جہانگیر ترین سمیت قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کے خلاف خود انکوائری کی تھی۔اس کے علاوہ بھی چینی کی ذخیرہ اندوزی اور سٹہ بازی میں ملوث دیگر بااثر سٹہ بازوں اور شوگر ملز مالکان کے خلاف تمام مقدمات درج کرنے سے لے کر تفتیش کرنے اور اسٹیٹ بینک سمیت ایف بی آر اور دیگر اداروں سے ملنے والے شواہد کی جانچ پڑتال اپنی نگرانی میں کرتے رہے۔

ذرائع کے مطابق اس دوران جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم اور ڈاکٹر رضوان کو دھمکیاں بھی ملیں اور تعاون کرنے پر انعامات کا لالچ بھی دیا گیا مگر انہوں نے کسی کے خلاف کارروائی نہ روکی بلکہ مزید شواہد جمع کیے۔ اب انکوائری کا ستر فیصد حصہ مکمل ہو چکا ہے مگر عین وقت پر ڈاکٹر رضوان کو تبدیل کر دیا گیا ، اگرچہ وہ اس ٹیم کا حصہ رہیں گے مگر جوائنٹ انوسٹی گیشن کے سربراہی نہیں کریں گے ۔ ان کی جگہ ابوبکر خدا بخش جے آئی ٹی کے سربراہ بنا دیے گئے ہیں۔ دوسری جانب میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءجہانگیرترین کے ہم خیال اراکین اسمبلی کا گروپ کل وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرے گا ، جس میں جہانگیرترین خود شریک نہیں ہوں گے ۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں جہانگیر ترین کے ہم خیال گروپ کے 30 سے زائدارکان پارلیمنٹ شامل ہوں گے ، جہانگیر ترین نے وزیراعظم سے ملاقات کرنے کے لیے ہم خیال ارکان کے نام فائنل کرلیے ہیں ، ان میں 11 قومی اسمبلی اور 22 ارکان پنجاب اسمبلی شامل ہیں ، یہ تمام اراکین وزیراعظم کو جہانگیرترین کے خلاف کیسز سے متعلق تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء جہانگیر ترین کے ہم خیال گروپ نے حکومتی سیاسی کمیٹی سے ملاقات سے انکارکردیا تھا ، ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر جہانگیر ترین کے حامی ارکان سے جلد اعلٰی سطح کی ایک کمیٹی نے ملاقات کرنا تھی تاہم جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے حکومتی سیاسی کمیٹی سے ملاقات سے معذرت کرلی گئی ہے ، اس حوالے سے ذرائع کہتے ہیں جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ہمیں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کروائی گئی تھی ، اس لیے صرف وزیر اعظم سے ہی ملاقات کی جائے گی کیوں کہ عمران خان ہی ہمارے کپتان ہیں ، لہٰذا ہم اپنے تحفظات صرف کپتان سے ہی شیئر کریں گے۔ بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء جہانگیر ترین کو 70 ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی ہے ، جہانگیرترین کے ہم خیال گروپ کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات نہ ہونے کی صورت میں آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت بھی شروع کردی گئی تھی ، جس میں بجٹ اجلاس میں حصہ نہ لینے کا معاملہ بھی شامل ہے ، جب کہ آئندہ چند روز میں جہانگیر ترین کی جانب سے پاور شو کیا جائے گا کیوں کہ انہیں 70 ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی ہے جب کہ اس تعداد میں مزید اضافے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔