مغربی ممالک ”سرخ لکیر“پار کرنے سے بازرہیں ورنہ بھاری قیمت چکانا پڑے گی ،روسی صدر کا انتباہ

ماسکو: روسی صدر ولادی میر پوٹن نے مغربی ممالک کو خبردارکیا ہے کہ وہ روس کی ”سرخ لکیر“عبور کرنے سے باز رہیںوگرنہ کسی اشتعال انگیزی کی صورت میں روس فوری اور شدید جواب دے گا اور ایسے اقدامات کے ذمہ داروں کو اپنے کیے پر پچھتانا پڑے گا. انہوں نے یہ بات ایسے میں کہی ہے جب یوکرین کے نزدیک روسی فوج کے پڑاو اور روس کے حزب اختلاف کے رہنما ایلگزی نولنی کی جانب سے قید کے دوران بھوک ہڑتال کرنے کے معاملے پر روس کے امریکہ اور یورپ کے ساتھ تعلقات شدید بحران کا شکار ہیں قوم سے خطاب کو روسی لیڈر نے درپیش بیرونی خطرات کے جواب میں روسی طاقت کے پیغام کے لیے استعمال کیا.

صدر پوٹن نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، حقیقتاً ہم ایسا ماحول پیدا کرنا نہیں چاہتے جس سے معاملات غلط رخ اختیار کریں‘انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے نیک ارادوں کو کمزوری اور بے حسی سے تعبیر کیا جائے گا یا ہونے والے معاہدوں کی پرواہ نہیں کی جائے گی یا اس میں خلل ڈالا جائے گا تو ایسے افراد کو معلوم ہونا چاہیے کہ روس بھرپور، فوری اور شدید جواب دینے کی طاقت کا مالک ہے. روسی صدر نے کہا کہ روس ہر مخصوص معاملے کے باے میں حدود و قیود کا فیصلہ کرے گا اور یہ تعین کرے گا کہ اس کی کھینچی سرخ لکیر کو کہاں پار کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ” لکڑ بگے کو پتا ہونا چاہیئے کہ وہ شیر کو للکار رہا ہے“ انہوں نے یہ بات اس دوران کہی جب وہ کووڈ کی وبا کے نتیجے میں درپیش معاشی مشکلات کے معاملے سے نمٹنے کے لیے روس کے لائحہ عمل پر گفتگو کر رہے تھے صدر پوٹن نے ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل شہریوں اور ان کے بچوں کے سماجی بہبود کے لیے اقدامات کی تفصیل پیش کی. انہوں نے خارجہ پالیسہی سے متعلق گفتگو میں بھی سخت گیر رویہ اختیار کیا انہوں نے کہا کہ کچھ ملکوں کے لوگوں نے عادت سی بنا لی ہے کہ وہ بغیر کسی وجہ کے روس کو ہدف تنقید بناتے ہیں اکثراوقات اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی، بس ان کے لیے ایک مشغلہ ہوتا ہے امریکہ یا مغربی ممالک کی جانب سے تاحال روسی صدر کے اس سخت گیر لہجے اور بیان پر ردعمل سامنے نہیں آیا ہے.