اسلام آباد : ہائرایجوکیشن کمیشن نے پی ایچ ڈی اسکالرز پر بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی، پی ایچ ڈی یافتہ افراد پر 2 سال تک ملک چھوڑنے پر پابندی عائد ہوگی، نئی پی ایچ ڈی پالیسی2021ء سے ہی نافذ العمل ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ ہائرایجوکیشن نے نئی پی ایچ ڈی پالیسی2021ء کا نفاذ کردیا ہے، جس کے تحت پی ایچ ڈی اسکالرز پر ملک سے باہر جانے پر پاپندی عائد کردی گئی ہے۔ نئی پالیسی میں پی ایچ ڈی ڈگری کرنے کے بعد دو سال تک پاکستان میں ہی رہنے کی شرط عائد کر دی گئی۔
اسی طرح چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری کا بدھ 20 جنوری کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تعلیمی نظام اورصنعتی ضروریات کے مابین موجود تفاوت نے پاکستانی جامعات کے فارغ التحصیل طلباء میں ضروری صلاحیتوں کے فقدان سے متعلق خدشات کو درست طور پر جنم دیا ہے۔ انڈرگریجوایٹ تعلیمی پالیسی اِن خدشات کو دور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی طلباء میں عملی اور عمومی تعلیمی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ ضابطہ جاتی نصاب کے معیار کی بہتری پر توجہ مرکوزکرے گی۔ ”طلباء میں عملی صلاحیتوں کے فروغ کے لیے جامعات کو یہ بات یقینی بنانا ہو گی کہ اُن کے طلباء ڈگری حاصل کرنے سے پہلے نو ماہ کی انٹرن شپ کرنے کے علاوہ غیر نصابی تربیت کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ “چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ جامعات کو اعلیٰ تعلیم یافتہ گریجوایٹس، جن کی تعلیمی سطح مجموعی طور پر معیار کے مطابق ہو، پیداکرنے کے لیے پُرعزم ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے بتایا کہ ضابطہ جاتی تعلیم کے معیار میں بہتری کے لیے پیشہ ورانہ کونسلز کو مزید مستحکم بنایا جا رہاہے۔ ”ہمارا ارادہ یہ ہے کہ ہم اپنے فارغ التحصیل طلباء کے معیار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ملازمت دہندگان کا اپنی ڈگریوں پر اعتماد بھی بڑھاسکیں۔
“انڈرگریجوایٹ ایجوکیشن پالیسی کی ساخت کے حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی کا کہنا تھا کہ دو سالہ بی اے/بی ایس سی اور ایم اے/ایم ایس سی پروگرام بند کرکے چار سالہ بی ایس پروگرام اختیار کر لیا گیا ہے۔ کریڈٹ آورز پر مبنی ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام نے دو سالہ بی اے/بی ایس سی پروگرام کی جگہ لے لی ہے، تاہم وہ طلباء جو ایسوی ایٹ ڈگری کے بعد تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں اُن کے پاس چار سالہ پروگرام کی طرف جانے کے راستے بھی موجود ہیں۔ پی ایچ ڈی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ پی ایچ ڈی پالیسی کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بہتر بنادیا گیا ہے اور اس پالیسی کا اطلاق یکم جنوری 2021 سے ہوگا۔ بی ایس کے گریجوایٹس اب براہ راست پی ایچ ڈی میں کسی مختلف ضابطے میں داخلہ لے سکتے ہیں، تاہم جامعات ان طلباء کی تیاری اور عزم کو پرکھ کر داخلہ دے سکیں گی۔ چیئرمین نے وضاحت کی کہ تیاری سے مراد یہ ہے کہ آیا داخلہ کے خواہشمند طلباء کے پاس اتنا علم اور صلاحیت موجود ہے کہ وہ پی ایچ ڈی پروگرام میں کامیاب ہوسکیں گے۔ جامعات درخواست دہندگان کے عزم اور ارادے کو بھی پرکھیں گی۔ داخلے کے معیار پر پورا اترنے کے علاوہ پی ایچ ڈی کے طلباء کو اپنی تعلیم مکمل کرنے سے پہلے امتحانی عمل سے بھی گزرنا ہو گا۔
اسی طرح ُپی ایچ ڈی طلباء کے لیے تدریس و راہنمائی کے نظام کو بھی پرانے صوفی نظام العلم کے طرز پر از سرنو ترتیب دیا گیا ہے تاکہ طلباء اساتذہ سے بہتر طریقے سے مستفید ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ جامعات بی ایس یا ایم ایس / ایم فل میں سے کسی بھی سطح کی تعلیم کو پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے کم از کم معیار کے طور پر اختیار کرسکتی ہیں۔ تاہم پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے کم از کم معیار بی ایس ہے۔ اگر طلباء بی ایس کے بعد براہ راست پی ایچ ڈی میں داخلے کے لیے آتے ہیں تو انہیں ایم ایس/ایم فل کے مقابلے میں زیادہ کریڈٹ آورز مکمل کرنا ہوں گے۔ پی ایچ ڈی اسکالرز کو 50 فیصد کورس یونیورسٹی کے اندر ہی مکمل کرنا ہو گا جو کہ دو سالہ رہائش پر محیط ہو گا تاکہ طلباء اپنے سُپروائزرز سے قریبی رابطہ رکھ سکیں۔انہوں نے بتایا کہ دونوں پالیسیوں کی تشکیل سے قبل وسیع غورو خوض اور اسٹیک ہولڈرز جن میں وائس چانسلرز، پروفیسرز، اور ماہرین تعلیم شامل ہیں سے مشاورت کی گئی۔