لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف اس بات پر خفا ہیں کہ ان والدہ کی نماز جنازہ پڑھنے اتنے تھوڑے سے لوگ کیوں آئے۔ اور وہ اس بات پر بضد ہیںلاہور جلسہ خادم رضوی کی نماز جنازہ سے بھی بڑا ہونا چاہیے۔ ۔میاں نوازشریف پاکستان میں بیٹھی ہوئی مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر چڑھ دوڑے ۔ملک کے معروف صحافی رانا عظیم نے ایک خبر بریک کی ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ چار روز قبل سابق وزیر اعظم نوازشریف کی والدہ بیگم شمیم اخترکا جنازہ میڈیکل سٹی گرائونڈ میں ادا کیا گیا۔ نوازشریف خود تواپنی والدہ کی نماز
جنازہ اور تدفین میں شامل نہ ہوسکے لیکن وہ اس نماز جنازہ کےمعاملات پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے تھے۔انھوںنے پارٹی کے امور کی خفیہ طور پر نگرانی رکھنے والے کچھ ذمہ اروں کو فون کرکے پوچھا کہ نماز جنازہ میںکتنے لوگ شریک تھے۔ اس پر انھیں جواب دیا گیا کہ جناب! نماز جنازہ میں کم سے کم ڈھائی سے تین ہزار لوگوں نے شرکت کی تھی۔ یہ جواب سن کر میاں نوازشریف شدید غصے میںآ گئے اور کہنے لگے۔تو اس سے بڑھ کر نااہلی اور کیا ہو گی۔ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اپنے ہی شہر لاہور میں پارٹی قائد کی والدہ کی نماز جنازہ میں اتنے تھوڑے سے لوگوں کی شرکت۔مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آخر پارٹی ذمہ داران کیاکررہے ہیں۔۔اس کے بعد ایک پارٹی رہنما نے نوازشریف کو بتایا کہایم این ایز اور ایم پی ایز تو ایک طرف ، صرف لاہور میں جیتنے والے ہمارے بلدیاتی نمائندوں کی تعداد3217ہے۔ اگران میں سے ہرنمائندہ اپنے ساتھ پانچ آدمی ہی لے آتا تو نماز جنازہ میں شریک لوگوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہوتی ۔ اس پر نوازشریف نے کہا۔ تو پھر پوچھو ان بلدیاتی نمائندوں سے کہ وہ اپنے ساتھ لوگوں کوکیوں نہیں لے کرآئے۔جس پرا س پارٹی رہنما نے جواب دیا،ان سارے کے سارے بلدیاتی نمائندوں کو آپ کے کہنے پر ہی ٹکٹ دیے گئے تھے۔ ہم بھلا ان سے کیسے پوچھ سکتے ہیں۔میاں نوازشریف نے اس صورتحال پر شدید مایوسی اور غصہ ظاہر کیا۔ اورپارٹی رہنمائوں کو دوٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ کان کھول کر بات سن لیں اور اسے اپنےپلےباندھ لیں۔
پی ڈی ایم کا لاہور میں ہونے والا جلسہ ہی اپوزیشن کی سب سے بڑی تحریک ہے۔ وہ جلسہ اگر ناکام ہو گیا تو ہماری ساری تحریک ناکام ہو جائے گی۔ اور وہ جلسہ ایک ہی صورت میں کامیاب ہوسکتا ہے کہ اس میں شرکت کرنے والوں کی تعداد مولانا خادم رضوی کی نماز جنازہ میں شریک لوگوں سے بھی زیادہ ہو۔ اگر یہ تعداد اس تعدا د سے تھوڑی سی بھی کم معلوم ہوئی تو پارٹی کے سارے ذمہ داران کو تبدیل کر دیا جائے گا۔یہ سننا تھا کہ پاکستان میں موجود مسلم لیگ (ن)کی ساری کی ساری قیادت پریشان ہو کررہ گئی ۔ کیونکہ اگر پنجاب بھر کے ہر شہر سے تیس30ہزار لوگوں کو بھی اکٹھا کر کے لاہور جلسے میں بلوالیا جائے جو کہ ناممکن سی بات ہے تو بھی مولانا خادم رضوی کی نماز جنازہ میں آئے لوگوں کے برابر مجمع اکٹھا نہیں ہوسکتا۔ان سارے اعداد وشمار کو دیکھتے ہوئے کچھ پارٹی رہنمائوں نے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں اور کہاہے کہ یہ ان کے بس کی بات نہیں ہے۔