اسلام آباد (ویب ڈیسک) ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنےکی تجویز پیش کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں این سی او سی کا اجلاس میں جس میں شرکا نے تجویز دی کہ تعلیمی اداروں کو بڑی سے چھوٹی کلاسز کی طرف کھولا جائے جہاں پہلے یونیورسٹیاں پھر کالج اوراس کے بعدسکول کھولے جائیں جبکہ تعلیمی اداروں میں زیادہ ہجوم والی سرگرمیوں سے بھی گریز کیا جائے ۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ 7ستمبر کو کیا جائے گا، تعلیمی اداروں کو کھولنے کیلئے روٹیشن پالیسی اپنائی جائے گی تاہم تعلیمی ادارے کورونا سے بچائواورنمٹنے کیلئے تمام حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں جہاں فیس ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے پر عملدرآمد ایک بڑا چیلنج ہوگا۔
بتایا گیا ہے کہ این سی او سی کے اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں اور مدارس کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، اجلاس میں شرکا کو کورونا کی ملکی اور عالمی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ دوسری جانب وزیر تعلیم پرعزم ہیں کہ ملک بھر میں اگلے ماہ 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں، تعلیمی اداروں کیلئے ایس او پیز تیار کیے جا چکے جن پر عمل کروایا جائے گا۔ وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ ہم نے 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کی تیاریاں کر رکھی ہیں، تاہم وزارت صحت کی رپورٹ کا بھی انتظار ہے، جس سے صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا تھا کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے 7 ستمبر کو این سی او سی ، وزارت صحت اور صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل جائزہ اجلاس ہوگا جس کے بعد تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے حتمی فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔ پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے بتایاکہ سکول کھولنے سے متعلق فیصلہ وزارت تعلیم نہیں کر سکتی۔ اس کا فیصلہ این سی او سی اور وزارت صحت سمیت تمام صوبوں کی کوآرڈینیشن سے ہونا ہے۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس پھیلاو کی وجہ سے وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں نے مارچ کے ماہ میں نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بند کر دیے تھے۔ اب 6 ماہ بعد تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔