لاہور (ویب ڈیسک) اینکر عمران خان کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک کی برطرفی کے بعد ن لیگ نے یہ نقطہ اٹھانا شروع کردیا کہ جو بندہ ہی ٹھیک نہیں تھا، اسکے فیصلے کیسے ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے بالکل ٹھیک نقطہ اٹھایا، یہ بات ٹھیک ہے کہ جج ارشد ملک انفلوئینس ہوا ہے۔ ایسا جج جس نے مس کنڈیکٹ کیا، جس نے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کی اسکا فیصلہ کیسے ٹھیک ہوسکتا ہے؟ اینکر عمران خان نے ن لیگ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کا سوال بالکل ٹھیک ہے، لیکن اس جج نے اور بھی بہت سے فیصلے دئیے ہیں، کیا سارے ختم ہوجائیں گے؟ جج محمد بشیر جس کی ایمانداری کی سارے ججز قسمیں کھاتے ہیں،
اس نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف فیصلہ دیا تو سوال اٹھایا گیا کہ یہ جج کیسے ٹھیک فیصلہ دے سکتا ہے؟ انکا کیس منتقل کردیا جائے، نوازشریف کے وکلاء نے نوازشریف کے دونوں کیسز کسی اور عدالت منتقل کرنے کی درخواست کی جس کے بعد دونوں کیسز جج ارشد ملک کی عدالت میں چلا گیا۔ اسکے بعد اینکر عمران خان نے جج ارشد ملک کے بیان حلفی سےمتعلق تہلکہ خیز انکشافات کئے جو ن لیگ کے گلے کا پھندا بن سکتے ہیں۔ جج ارشد ملک کا بیان حلفی کچھ اس طرح سے تھا۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں وہ چیزیں بتائیں جو ن لیگی رہنماؤں نے چھپائیں، جن میں ملتان کی قابل اعتراض ویڈیو شامل ہے۔ ارشد ملک کا کہنا تھا کہ فیصلے کے دو ماہ بعد ناصر بٹ میرے پاس آیا اور کہا کہ آپ نے وہ ویڈیو دیکھی ہے جو ناصرجنجوعہ کے پاس ملتان کی۔ اسکے بعد اس بندے نے مجھے وہ ویڈیو دکھائی، ویڈیو دکھانے کے بعد اس نے کہا کہ آپ نوازشریف کی مدد کریں، میں نے کہا کہ میں فیصلہ دے چکا ہوں، میں آپکی کیا مدد کروں تو ناصر بٹ نے کہا کہ آپ ایک ویڈیو بیان دیں کہ مجھ پر نوازشریف کے خلاف فیصلہ دینے کیلئے پاکستان کی مقتدر قوتوں نے دباؤ ڈالا تھا۔ اس نے کہا کہ آپ نوازشریف کے اطمینان کیلئے ویڈیو ریکارڈ کرلیں، پھر وہ میرے ساتھ بیٹھ کر ویڈیو ریکارڈ کرتا رہا۔
ارشد ملک نے کہا کہ 6 اپریل 2019 کو مجھے رائیونڈ لے جایا گیا، وہاں ناصر بٹ میرے ساتھ گیا، نوازشریف نے میرا استقبال کیا، ناصر بٹ نے کہا کہ یہ آپکے حق میں فیصلہ دینے کو تیار ہیں، میں نے نوازشریف کو سمجھایا کہ آپکے خلاف جو فیصلہ بنتا تھا میں نے میرٹ پر دیا، جس کیس میں آپکے خلاف شواہد نہیں تھے، میں نے اس میں آپکو بری کردیا تھا۔ اس بات پر نوازشریف ناراض ہوگئے اور ہماری ملاقات ناخوشگوار رہی۔ ارشد ملک نے مزید بتایا کہ رائیونڈ میں میٹنگ کے بعد 28 مئی کو میں اپنی فیملی کے ہمراہ عمرہ پر چلا گیا، یکم جون 2019 کو میں مسجد نبوی سے باہر نکلا تو ناصر بٹ مجھے وہاں پر ملا اور مجھے کہا کہ میں آپکو حسین نواز سے ملوانا چاہتا ہوں۔ میں نے انکار کردیا تو ناصر بٹ نے دھمکی دی کہ میں ایک بٹن دباؤں گا تو آپکی ویڈیو پاکستان میں ہر جگہ پبلک ہوجائے گی۔ پھر اپنی بے عزتی کے خود ذمہ دار ہوں گے۔ اسکے بعد میں بلیک ہوکر حسین نواز سے ہوٹل میں ملا۔ حسین نواز نے کہا کہ آپ نے دونوں فیصلے ہمارے خلاف دیدئیے، مجھے آپکا ویڈیو بیان بھی نہیں چاہئے، اب آپ استعفیٰ دیدیں اور پاکستان نہ جائیں، دنیا کے جس ملک میں آپ کہتے ہیں ہم آپکو شفٹ کروادیتے ہیں، 50 کروڑ روپیہ بھی دیں گے اور آپکے تحفظ کی ذمہ داری بھی اٹھانے کو تیار ہیں۔مجھے کہا کہ آپ استعفیٰ دیں اور وجہ یہ لکھیں کہ میں نے نوازشریف کے خلاف فیصلہ دیا ہے، میرے ضمیر پر بوجھ تھا۔ میں نے انکار کیا، اسکے بعد مریم نواز نے میری آڈیو لیک کردی۔
اینکر عمران خان نے جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو سے متعلق بتایا کہ جس ویڈیو پر جج ارشد ملک کو بلیک میل کیا جاتا تھا، وہ ویڈیو17 سال پرانی ہے جو انہوں نے ملتان کے ایک شخص میاں طارق سے خریدی تھی۔ اینکر عمران خان کے مطابق ن لیگ کا مطالبہ بالکل جائز ہے کہ جج ارشد ملک متنازعہ ہوچکا ہے، اسلئے فیصلہ بھی متنازعہ ہوچکا ہے لٰہذا نوازشریف کو بری کیا جائے لیکن اس میں ایک قانونی نقطہ بھی ہے کہ جج ارشد ملک نے ایک نہیں دو فیصلے دئیے ہیں، دوسرے فیصلے میں نوازشریف کو بری کردیا گیا تھا، اگر ن لیگ نے مطالبہ کرنا ہے تو دونوں فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرے۔ ن لیگ کے مخالفین تو جج ارشد ملک پر یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ جج ارشد ملک میں تگڑے ریفرنس میں نوازشریف کو بری کردیا اور دوسرے ریفرنس میں کمزور فیصلہ دیا۔ اگر نوازشریف کو سزا والا فیصلہ متنازعہ ہے تو نوازشریف کی بریت والا فیصلہ بھی متنازعہ ہے اسلئے دونوں کیسز چلنے چاہئیں۔