ماسکو(ویب ڈیسک)20 سال سے بر سر اقتدار روسی صدر ولادی میر پوٹن نے آئینی ترامیم کے ذریعے 2036 تک صدر رہنے کے لیے راہ ہموار کر لی۔روسی عوام نے پارلیمنٹ کی منظور کردہ آئینی اصلاحات پر اپنی توثیق کی مہر ثبت کردی جس کے بعد ولادیمیر پیوٹن کے 2036 تک روس کا صدر رہنے کی راہ ہموار ہوگئی۔خیال رہے کہ روسی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے عہدہ صدارت پر رہنے کی مدت کو صفر کرنے ، ہم جنس پرستوں کی شادی اور دیگر اصلاحات پر مشتمل آئینی ترامیم کی منظوری دے دی ہے تاہم صدر پیوٹن کی خواہش تھی کہ ان معاملات پر عوامی رائے بھی جانی جائے۔
اس مقصد کیلئے پیوٹن نے آئینی اصلاحات پر عوامی ریفرنڈم کا اعلان کیا تھا جو 22 اپریل کو ہونا تھا تاہم کورونا کی وجہ سے اسے مؤخر کردیا گیا تھا اور اس پر ووٹنگ گزشتہ ہفتے شروع ہوئی۔ روسی الیکٹورل کمیشن کے مطابق 10 فیصد پولنگ اسٹیشن میں ووٹوں کی گنتی کے بعد یہ نتائج سامنے آئے کہ 70 فیصد سے زائد ووٹرز نے آئینی ترامیم کے حق میں رائے دی ہے۔ان آئینی ترامیم کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے 2036 تک صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔روسی آئین کے مطابق کوئی بھی شخص صرف دو بار ہی 6،6 سال کی مدت کیلئے صدارت کے عہدے پر رہ سکتا ہے تاہم چونکہ مذکورہ آئینی اصلاحات میں پیوٹن کے عہدہ صدارت پر رہنے کی مدت کو صفر کردیا گیا ہے لہٰذا وہ مزید 2 بار عہدہ صدارت پر براجمان ہونے کے اہل ہوگئے ہیں۔ولادیمیر پیوٹن کی دوسری صدارت کی مدت 2024 تک ہے اور فی الحال انہوں نے آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے۔خیال رہے کہ روس میں صدارتی نظام رائج ہے جس میں صدر کو خاصصے اختیارات حاصل ہیں لیکن نئی آئینی ترامیم کے بعد صدر کو مزید وسیع اختیارات حاصل ہوجائیں گے اور ان ترامیم میں صدر کا حکومت کو احکامات دینا اور وزیراعظم کو تعینات کرنا بھی شامل ہے۔اس سے قبل روسی وزیراعظم کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہوتی تھی۔ دوسری جانب اپوزیشن نے آئینی ترامیم پر ووٹنگ کو روسی صدر کی جانب سے تاحیات صدر رہنے کی کوشش قرار دیا تاہم ولادیمیر پیوٹن نے اس کی تردید کی ہے۔