Thursday November 28, 2024

ٹرمپ کو کینیڈین وزیر اعظم سخت نا پسند۔۔!! امریکی صدر نے جسٹن ٹروڈو پر کسے حملہ کرنے کا کہا؟ تہلکہ خیز انکشاف

واشنگٹن ( ویب ڈیسک) امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے اپنی کتاب “دی روم ویئر اٹ ہیپنڈ” میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق کئی انکشافات کئے، جیسے جیسے انکشافات سامنے آرہے ہیں کتاب میں لوگوں کی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔ اور اب ایک اور دلچسپ انکشاف سامنے آگیا، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو جنہیں اپنی نرم پالسیوں اور عوام سے گھل مل جانے والی شخصیت کے باعث بے حد پسند کیا جاتا ہے، جان بولٹن کی کتاب میں بتایا گیا کہ ٹرمپ کو جسٹن ٹروڈو بالکل پسند نہیں تھے۔جان بولٹن نے کتاب میں یہ بھی بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو جسٹن ٹروڈو اتنے ناپسند تھے کہ ایک بار عملے کو ٹی وی انٹرویو کے دوران لفظی حملہ کرنے کا حکم دیا،

بولٹن نے 2018 میں کیوبک میں جی 7 کانفرنس میں رہنماؤں کی ملاقات پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر وسیع پیمانے پر محصولات عائد کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کو دیکھتے ہوئے کینیڈا جیسے اتحاوائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے سابق مشیر بولٹن نے کہا کہ صدر ٹرمپ کینیڈا اور فرانس کے رہنماؤں کے بارے میں منفی جذبات ر کھتے ہیں۔ٹرمپ کو واقعی میں میکرون یا ٹروڈو دونوں میں سے کوئی پسند نہیں تھا۔لیکن اس وقت انہوں نے ان کو برداشت کیا ، طنز کئے ، مذاق اڑایا ٹرمپ دونوں رہنماؤں سے ملاقاتوں میں مذاق کرتے رہے۔ میں فرض کرتا ہوں کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں ، لیکن اس کے باوجود دونوں خوش اسلوبی سے جواب دے رہے تھے ، کیونکہ یہ ان کے مفادات کے مطابق ہے کہ وہ امریکی صدر کے ساتھ مستقل جھگڑے میں نہ رہیں۔کانفرنس کے اختتامی پیغام تک رہنما جدوجہد کر رہے تھے۔ ایک موقع پر ، بولٹن لکھتے ہیں ، ٹرمپ کے اس وقت کے چیف آف اسٹاف جان کیلی نے بولٹن سے طویل ہگنگ سیشن میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا تھا – جہاں اجلاس میں پیش آنے والی مشکلات کو فوری طور پر واضح کردیا گیا

تھا۔بولٹن لکھتے ہیں کہ چیف آف اسٹاف یہ کہتے ہوئے کہ “یہ ایک تباہی ہے باہر چلا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ تھکے ہوئے دکھائی دے رہے تھے،پھر بھی میکرون اور ٹروڈو جارحانہ طور پر صدر پر زور دے رہے تھے کہ وہ پالیسی کی شقوں کو قبول کریں،جس سے ان سے اتفاق نہیں تھا۔ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں بتاسکے کہ کیا ٹرمپ ان کے ساتھ ہارڈ بال کھیل رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ صدر نے G7 اجلاس کے لئے تیار نہیں تھے اور وہ معاملات کو نہیں سمجھتے تھے۔اس کے بعد شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے لئے ایشیاء جانے والی پرواز میں ، ٹرمپ اس وقت مشتعل ہوگئے جب انہیں معلوم ہوا کہ ٹروڈو نے ایک بار پھر اختتامی نیوز کانفرنس میں امریکی ٹیرف کے بارے میں شکایت کی ہے۔اس کے بعد ٹرمپ نے G7 گفتگو کی حمایت واپس لیتے ہوئے ٹویٹس داغے –بولٹن نے کہا کہ اس کے بعد انہوں نے وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر لیری کڈلو سے بات کی ، جو اتوار کو ہونے والے ٹی وی ٹاک شوز میں پیش ہونے والے تھے۔بولٹن لکھتے ہیں ، “ٹرمپ کی ہدایت واضح تھی کہ بس ٹروڈو کے پیچھے لگ جائیں۔ اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ ٹرمپ کڈلو اور وائٹ ہاؤس کے ساتھی پیٹر نیارو کو ٹروڈو پر حملہ کرانا چاہتے تھے۔نیارو نے ٹی وی پر بھی جاکر کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ سلوک کرنے کی وجہ سے ٹروڈو کے لئے “جہنم میں ایک خاص جگہ” ہے۔اس اجلاس کے بعد سے دو سالوں میں کینیڈا اور امریکی رہنماؤں کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔آخر کار ، کینیڈا اور میکسیکو پر امریکی اسٹیل اور ایلومینیم کے نرخ ختم کردیئے گئے۔ اس دوران کڈلو نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ انہوں نے اور ٹروڈو نے 2018 کے آخر میں ایک دوستانہ لمحہ شیئر کیا اور ارجنٹائن میں اس سال جی 20 کے اجلاس میں معاملات کو آگے بڑھایا۔جان بولٹن نے لکھا کہ نائب صدر مائیک پنس ، پومپیو اور میں سب نے کینیڈا سے ثابت قدم رہنے کی اپیل کی ، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ان کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔جی 7 اجلاس میں موجود ایک اور عہدیدار نے سی بی سی نیوز کو بتایا کہ بولٹن درست ہیں ، امریکی صدر اس معاملے سے لاعلمی سے سربراہی اجلاس میں نظر آئے۔وائٹ ہاؤس اور ٹروڈو کے دفتر دونوں نے بولٹن کی کتاب پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔دی ممالک کی مصنوعات بھی شامل تھیں۔ جس کی وجہ سے ملاقات میں کشیدگی وقت وسیع پیمانے پر تھی۔

FOLLOW US