اسلام آباد( نیوز ڈیسک) مشہور امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کا کہنا ہے کہ ان کی این جی او غیر قانونی طور پر بچے گرانے اور پرائیویٹ فکنشنز میں لڑکیاں بھیجنے کا کام کرتی ہے اور یہ کہ وہ ایچ آر ایڈووکیٹ کے نام پر پاکستان سے افغانستان میں پیسہ سمگل کرنے میں ملوث ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر ایک ایسا سماجی پلیٹ فارم ہے جس پر لوگ دل کھول کر اپنا اظہار رائے کرتے ہیں اور کسی بھی مسئلے پر بات ہو تو پھر وہ بات چل نکلتی ہے پاکستانی صارفین تو ویسے بھی مسائل کی نشاندہی اور کسی بھی ایشو پر بولیں تو پھر ان کو کوئی نہیں روک سکتا،ٹویٹر پر تو یہ لفظی جنگیں اسی طرح جاری رہتی ہیں۔
سنتھیا ڈی رچی ایک امریکی خاتون ہیں جن کے پاکستان کے حق میں خیالات کی وجہ سے پاکستانی ٹویٹر صارفین کے تقریباًایک لاکھ70 ہزار لوگ ان کو فالو کرتے ہیں اور ان کے خیالات کی تقلید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔سنتھیا ڈی رچی اور لمز یونیورسٹی کی پروفیسر ندا کرمانی جو کہ خواتین کے حقوق کے لیئے جانی جاتی ہیں کے درمیان ٹویٹر پر لفظی جنگ جاری تھی کہ پشتون تحفظ موومنٹ کی عہدیدار گلا گلئی اسماعیل نے اس میں بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کی طرح انٹری ماری اور کہا کہ سنتھیا رچی کے بیانات صرف پاکستان میں اپنے چاہنے والوں کی تعداد بڑھانے کیلئے ہوتے ہیں۔سنتھیا ڈی رچی نے گلا لئی اسماعیل کو خوب آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان کی این جی او غیر قانونی طور پر بچے گرانے اور پرائیویٹ فکنشنز میں لڑکیاں بھیجنے کا کام کرتی ہے اور یہ کہ وہ ایچ آر ایڈووکیٹ کے نام پر پاکستان سے افغانستان میں پیسہ سمگل کرنے میں ملوث ہیں۔سنتھیا ڈی رچی نے لکھا کہ گلا لئی اسماعیل اپنے ملک کو چھوڑ کر انسانی حقوق کیلئے کام کرنے کا لبادہ اوڑے انسانی حقوق مخالف اور ملک مخالف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔اس بحث کے دوران دونوں جانب سے یکساں اور سنگین قسم کے الزامات کی بوچھاڑ ہوتی رہی جس پر ٹویٹر صارفین نے بھی اپنا رد عمل دیا۔سنتھیا ڈی رچی کی جانب سے گلا لئی اسماعیل پر لگائے جانے والے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں کیونکہ انہوں نے ہیومن ٹریفکنگ اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات لگائے ہیں جن کی تحقیقات کی جانی چاہیئں۔امریکی خاتون نے اس سے پہلے مریم نواز پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو ‘چھلکا اسپغول’ استعمال کرنا چاہیے۔