سکھر(ویب ڈیسک) نیب ملتان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیس میں شامل تفتیش کرتے ہوئے تحریری سوالنامہ ارسال کر دیا۔ نیب ملتان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران، عہدیداران، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق رکن قومی اسمبلی بلیغ الرحمٰن، چوہدری عمر محمود ایڈووکیٹ سمیت دیگر کے خلاف انکوائری کی جا رہی ہے ۔ نیب ملتان، چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی 14 ہزار400 کینال زمین کی لال سوہانرا نیشنل پارک کے 144 متاثرین کو الاٹمنٹ کی انکوائری کررہا ہے ۔
نیب ملتان نے شہباز شریف سے کہا ہے کہ مذکورہ الاٹمنٹ میں آپ کے کردار اور سوالات کا تحریری جواب دینے کے لیے سوالنامہ بھی دیا گیا ہے جس کا 18 مئی 2020 تک تحریری جواب جمع کروائیں۔ادھرچیئرمین نیب کی ہدایت پرسکھر میں نیب ریجنل بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں سکھر، لاڑکانہ اور شہید بینظیر آباد ڈویژن میں محکمہ خوراک میں گندم کی خریداری میں اربوں روپے کی خورد برد کی شکایات پر 4 نئے ریفرنس دائر کرنے جبکہ اسی طرح نئی شکایات پر تحقیقات کی منظوری بھی دی گئی۔نیب نے سندھ میں جنگلات کی اراضی پر قبضوں، محکمے میں غیرقانونی بھرتیوں اور فنڈز کے غیرقانونی استعمال کی تحقیقات بھی شروع کردیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے ڈی جی نیب سکھر کو خط لکھ کر اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا۔نیب ملتان نے شہبازشریف اورسابق ایم این اے بلیغ الرحمن کیخلاف تحقیقات شروع کر دیں۔نیب ملتان کی جانب سے شہبازشریف کو نوٹس ارسال کر دیا گیا ۔نوٹس کے مطابق لال سوہا نرا بہاولپور میں 144افراد کی 14400کنال زمین غیر قانونی الاٹ کرنے کا الزام ہے ۔ نیب ملتان کی جانب سے شہبازشریف کو سوالنامہ بھجوایا دیا گیا ۔ نیب ملتان کے مطابق شہبازشریف کو 18 مئی تک سوالنامہ جمع کروانے کا حکم دیا گیا ۔ ادھر مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے 1976 کے لال سوہا نرا متاثرین میں اراضی تقسیم پر شہبازشریف کو نیب ملتان کے نوٹس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا اربوں کھربوں کے جھوٹے الزامات میں ایک دھیلے کی کرپشن نہ ملی جس کے بعد 1976 کا کیس بنانے پر شرم آنی چاہئے ۔ صرف نوازشریف اور شہبازشریف کے کیسز اور فیسز نظر آتے رہتے ہیں۔ شہبازشریف پر1976 کے متاثرین میں اراضی تقسیم کا کیس بنانے کا بھونڈا مذاق کیاجارہا ہے ۔