Tuesday November 25, 2025

حبیب جالب کی27ویں برسی، بیٹی ٹیکسی چلانے پر مجبور

اپنی شاعری سے انقلاب برپا کرنے والے شاعر حبیب جالب کی ستائیسویں برسی آج منائی جارہی ہے۔نگار ایوارڈ اور نشان امتیاز لینے والے حبیب جالب نے 12 برس جیل میں گزارے۔ وہ تو زندگی سے آزاد ہو گئے مگر ان کے اہل خانہ پر مشکلیں پھر بھی کم نہ ہوئیں۔وہی شہبازشریف جو حبیب جالب کی نظم کے بغیر تقریر ختم نہیں کرتے تھے، پچھلی حکومت میں کیسے حبیب جالب کی فیملی کو بھول گئے۔ سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے وظیفہ مقرر کیا پھر خود ہی بند کردیا۔اس سے بڑھ کر بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے کہ قومی ہیرو کی بیٹی ٹیکسی چلانے پر مجبور ہوگئی۔ یہ درست ہے کہ طاہرہ حبیب جالب لاہور میں نجی ٹیکسی سروس کی

کیپٹن کے طورپر کام کر رہی ہے۔ جس کی آمدن سے گھر کا گزر بسر ہوتا ہے۔ طاہرہ نے بتایا کہ یہ گاڑی انہوں نے بینک سے قرض لے کر خریدی ہے۔ ستم بالا ستم یہ کہ لیسکو کی جانب سے انہیں 75ہزار بجلی کا بل بھی بھجوا دیا گیا۔ لیسکو حکام نے نوٹس تو لیا مگر آیا طاہرہ کی مشکل کم ہو سکیں گی۔ طاہرہ حبیب لاہور کے علاقے وحدت روڈ پر مصطفی ٹاؤن میں ڈھائی مرلے کے سنگل سٹوری مکان میں 2 بہنوں اور بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں۔بھارتی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں 24 مارچ 1928 کو پیدا ہونے والے حبیب احمد نے پاکستان کی محبت میں 1947 میں ہجرت کی۔انہوں نے صحافت کو اپنا ذریعہ معاش اپنایا ساتھ ہی ساتھ ان کی نظمیں مختلف رسالوں اور اخباروں کی زینت بنتی رہیں۔ترقی پسند سوچ اور انقلابی شاعری کی وجہ سے حبیب جالب حکمرانوں کے معتوب ٹھہرے مگر ملک کا بے زبان مزدور ان کا مداح بن گیا۔مزدور یونینز کے جلسے ہوں یا سیاسی تنظیم کا کوئی پلیٹ فارم، حبیب جالب کی نظمیں زبان زد عام ہوتی ہیں۔حبیب جالب نے مس ففٹی سکس اور ماں بہو بیٹا سمیت مختلف فلموں کے لیے نغمہ نگاری کی لیکن فلم زرقا کے گیت ’رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔برگ آوارہ، سرمقتل، عہد ستم اور حرف حق حبیب جالب کے اہم شعری مجموعے ہیں۔ ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔12 مارچ 1993 کو حبیب جالب اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے اور انہیں بعد از وفات نشان امتیاز سے نوازا گیا۔