Tuesday November 25, 2025

”میرا جسم میری مرضی“ کا مقصد جسم فروشی کو قانونی شکل دینا ہے احمدبٹ نے پاکستان میں مغربی تہذیب لانے والوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا

لاہور: “میرا جسم میری مرضی” ایک ایسا موضوع ہے جس پر پورے پاکستان میں اس وقت بحث کی جا رہی ہے۔ کچھ لوگ اس کی حمایت میں ہیں تو وہ کچھ مخالف۔اسی دوران اداکار احمد علی بٹ نے بھی اپنا بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس تحریک کا مقصد جسم فروشی کو قانونی شکل دینا ہے۔یہ ایک مذہبی تہذیب ہے جس کا مقامی طور پر استحصال کیا جا رہا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر پیغام جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا اسلام نے ہماری خواتین کو ان کے تمام حقوق دیئے ہیں، انہیں ہر وہ چیز دی جا رہی ہیں جس کی انہیں ضرور ت ہے۔کچھ خواتین مغربی تہذیب یہاں لانا چاہتی ہیں تا کہ جسم فروشی ایک قانونی عمل بن جائے اور لوگوں میں فحاشی پھیلے۔

یاد رہے کہ عورت مارچ اور نعرے میرا جسم میری مرضی پر ملک میں خوب تنقید کی جا رہی ہے۔ اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے ایک ٹی وی چینل میں لکھاری خلیل الرحمان قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے خلاف نا مناسب الفاظ کا استعمال کیا گیا جس کے بعد ان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ایک ٹی وی پروگرام میں سماجی کارکن ماروی سرمد اور خلیل الرحمان قمر شامل تھے جہاں عورت مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حالات اس حد تک بگڑ گئے جس کے بعد خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کے لئے کچھ ایسے الفاظ کا انتخاب کیا جو مناسب نہ تھے۔ اس بحث پر شوبز کے دوسرے ستاروں کی جانب سے بھی مختلف بیان جاری کئے گئے ہیں اور اسی موقع پر اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر پیغام جاری کرتے ہوئے احمد علی بٹ کا کہنا تھا کہ اسلام نے ہماری خواتین کو ان کے تمام حقوق دیئے ہیں، انہیں ہر وہ چیز دی جا رہی ہیں جس کی انہیں ضرور ت ہے۔کچھ خواتین مغربی تہذیب یہاں لانا چاہتی ہیں تا کہ جسم فروشی ایک قانونی عمل بن جائے اور لوگوں میں فحاشی پھیلے۔