اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم عمران خا ن نے کہا ہے کہ فریقین معاہدے کو نقصان پہنچانے والوں سے چوکنا رہیں، ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا،امن کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے ساتھ ایک امن اور مفاہمت کے عمل کا آغاز ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغان امن عمل میں کردار ادا کرنے کیلئے پاکستان پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا۔امن کا واحد راستہ مذاکرات ہیں،
معاہدے کو نقصان پہنچانے والے عناصرسے فریقین کو چوکنا رہنا ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ چار دہائیوں سے خون خرابے سے متاثر ہونے والے افغانی بھائیوں کے دعا کرتا ہوں۔اسی طرح وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دوحہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے پردستخط ہوئے جس سے بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموارہوگی۔خوشی ہے کہ اس اہم موقع پرپاکستان کی نمائندگی کررہا ہوں۔ خدا کا شکرہے کہ پاکستان کی مخلصانہ کوششیں بارآور ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ اب افغانیوں کوآپس میں مل کرمذاکرات کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ عالمی برادری افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا رہی ہے۔ افغانستان میں امن کے شراکت دار ہیں۔ ہم افغانستان کی تعمیروترقی چاہتے ہیں۔افغانستان کی تعمیروترقی کے لیے افغان حکومت کو آگے بڑھنا ہوگا۔ واضح رہے پاکستان کی امن کیلئے انتھک کاوشوں کے باعث امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 19 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوگیا، دونوں کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے، امریکا کی طرف سے زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے۔افغان امن معاہدہ امریکا اورامارات اسلامیہ کے درمیان ہوا۔ امریکا کی طرف سے
زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے۔ امریکا اورافغان حکومت کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلا کریں گی۔ منصوبہ طالبان کی جانب سے امن معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہوگا۔ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ امریکا اور طالبان دہائیوں سے جاری تنازعات کوختم کررہے ہیں۔امن کیلئے زلمے خلیل زاد کا کردار قابل تعریف ہے۔ تاریخی مذاکرات کی میزبانی پرامیرقطر کے شکرگزارہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کے بعد افغانیوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔ طالبان کی جانب سے معاہدہ امن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ آج امن کی فتح ہوئی ہے۔ امن کیلئے امریکی اور افغان فورسز نے مل کر کام کیا۔ افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارات امریکا کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کا عزم کیے ہوئے ہے۔ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں۔ تمام افغان گروپوں کو کہتا ہوں ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی نے کابل میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں افغان چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ اورنیٹو کےسیکرٹری جنرل بھی موجود تھے۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ امریکا اور افغان حکومت کا مستقبل میں تعاون جاری رکھنے کا معاہدہ ہوگیا، دنیا کی سکیورٹی اور ہماری آزادی کی وجہ سے ہم اتحادی بنے۔ امن معاہدے کے بعد افغانستان میں موجود غیرملکی فوج افغان افواج کوتربیت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے امن معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔ افغانستان کا ہر شہری افغان امن عمل میں شامل ہوگا۔افغانستان کے عوام نے امن کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔
نائن الیون کے بعد دہشتگردی کیخلاف نبردآزما ہیں، تمام فریقین معاہدے کی پاسداری کریں گے، معاہدے میں تعاون اور کردار ادا کرنے پر امریکی وزیردفاع کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دیگر برادرممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سربراہ نیٹوافواج نے کہا کہ افغانستان حکومت کی معاونت جاری رکھیں گے۔ فوجی انخلاء امریکا کے طالبا ن کے ساتھ معاہدے پر منحصر ہے۔