انقرہ ( مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس کو مکمل طور اسرائیل کے خونی پنجوں میں دے دینا انسانیت کے ساتھ سب سے بڑی برائی ہوگی،بیت المقدس ہزاروں سالوں سے دنیا کے امن کی کنجی ہے۔ اگر یہ امن کی یہ علامت غاصبانہ قبضے کے ذریعے گری تو پوری دنیا اس کی ذمہ دار ہوگی۔ ترک میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طییب اردگان کا کہنا ہے کہ اگر ہم مسجد اقصی کا تحفظ نہ کر سکے تو کل کعبہ پر اٹھنے والی شیطانی نگاہوں کو بھی نہیں روک سکیں گے۔ اس لیے قدس ہمارے لیے سرخ لکیر ہے۔ اس تناظر میں ہم کبھی ڈونلڈ ٹرمپ کے صدی کے منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔
یہ فلسطین کی مکمل تباہی اور قدس ہتھیانے کا منصوبہ ہے۔ اس سے قبل صدر رجب طیب ایردوان کا آق پارٹی کے صوبائی صدور کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ سعودی عرب! تم کب (ٹرمپ کے صدی پلان کے خلاف) آواز اٹھاؤ گے؟ یو اے ای، عمان، بحرین کے سفیر اعلان کے وقت وہاں موجود تھے، انھوں نے تالیاں بجائیں۔ شرم کرو۔ جو ہاتھ اس غداری پر تالی بجائیں، کیا وہ اس کو روکیں گے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے خواب میں مسجد اقصی کو دیکھا، وہ بچوں کی طرح رو رہی تھی، ایسے جیسے زمین کے نیچے دریا بہہ رہا ہو۔ اس سے قبل انکا کہنا تھا کہ یہ صدی کی ڈیل کیا ہے؟ صرف غاصبانہ قبضے کا منصوبہ۔ اقوام متحدہ میں دکھایا کہ 1947ء میں فلسطین و اسرائیل کا نقشہ کیا تھا، اب کیا ہے۔ انھیں دنیا سےشرم محسوس نہیں ہوتی کہ فلسطینیوں کو نئےحقوق دے رہےہیں۔جھوٹ بولنا بند کرو۔ بیت المقدس ہمارے لیےسرخ لکیر ہے، برائے فروخت نہیں ہے۔تمام سیاستدانوں، صحافیوں اور اساتذہ کی بنیادی ذمہ داری نیکی، خوبصورتی، اچھے اعمال اور بہتر اخلاق کو فروغٖ دینا اور برائی، غلطی اور معاشرتی بد صورتی کو روکنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ نام نہاد ڈیل آف دا سنچری امن منصوبہ نہیں، قبضہ منصوبہ ہے۔ تاہم اب بھی بغیر کسی شرم کے فلسطین کو نئے حقوق دینے کی بات کی جا رہی ہے۔
اگر ہم مسجد اقصی کا تحفظ نہ کر سکے تو کل کعبہ پر اٹھنے والی شیطانی نگاہوں کو بھی نہیں روک سکیں گے۔ اس لیے قدس ہمارے لیے سرخ لکیر ہے۔ اس تناظر میں ہم کبھی ڈونلڈ ٹرمپ کے صدی کے منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔ یہ فلسطین کی مکمل تباہی اور قدس ہتھیانے کا منصوبہ ہے