پشاور : مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموش رہنے والے افغان صدر نے منظور پشتین کی گرفتاری پر شور ڈالنا شروع کر دیا، بھارت کے مظالم کیخلاف اپنی زبان بند رکھنے والے اشرف غنی نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے سربراہ کی گرفتاری کو تکلیف دہ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو گرفتار کیے جانے کے معاملے پر افغان صدر اشرف غنی نے شور ڈالنا شروع کر دیا ہے:
I am troubled by the arrest of Manzoor Pashteen and his colleagues. I fully echo the concerns raised by Amnesty International in this regard and hope for their immediate release. While our region is suffering from atrocities caused by violent extremism and terrorism…
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) January 27, 2020
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر خاموش رہنے والے افغان صدر اشرف کو پاکستان کے اداروں کیخلاف متحرک رہنے والے منظور پشتین کی گرفتاری پر تکلیف ہونا شروع ہوگئی ہے۔ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ منظور پشتین کی افغان حکومت اور خفیہ اداروں کی جانب سے حمایت کی جاتی ہے، اور اب افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان سے اس الزام کو درست بھی ثابت کر دیا ہے۔ افغان صدر نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا شروع کردی ہے۔ اشرف غنی کا کہنا ہے کہ انہیں منظور پشتین کی گرفتاری پر تکلیف پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا۔پیر کی صبح منظور پشتین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق پشاور کے تہکال پولیس اسٹیشن کے محرر شیراز کا کہنا ہے کہ منظور پشتین کو رات تقریبا تین بجے تہلکال پولیس نے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا اور اب وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔ محرر شیراز نے بتایا کہ منظور پشتین کے خلاف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مقدمہ درج تھا اور اس سلسلے میں وہ پولیس کو مطلوب تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ منظور پشتین کو آج عدالت کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس ریاستی اداروں کے خلاف ہرزی سرائی پر پی ٹی ایم پر پابندی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پی ٹی ایم ریاستی اداروں کے خلاف زہر فشانی کرتی ہے ، لہذا پی ٹی ایم رہنماؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دیا جائے ، پی ٹی ایم رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں اس لئے پابندی عائد کی جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔









