Sunday February 23, 2025

خطے کی کشیدہ صورتحال مزید بگڑنے لگی، روس کا ایران سے ہنگامی رابطہ، دونوںممالک مل کرکیا کرنے جارہے ہیں؟ جانئے

ماسکو: خطے کی کشیدہ صورتحال پر روس بھی میدان میں آ گیا، روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس کے وزیر دفاع کا ایرانی آرمی چیف اور ترک انٹیلی جنس سے رابطہ، خطے کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق روس کے وزیر دفاع کا ایرانی آرمی چیف اور ترک انٹیلی جنس سے رابطہ ہوا ہے۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہےکہ روسی اور ایرانی عہدیداروں کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ پیر کو کیا گیا، دونوں عہدادیداران نے قاسم سلیمانی کی موت کے بعد کی صورتحال پر گفتگو کی، شام میں امن کے قیام اور خطے میں کشیدگی روکنے کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ سرئی شویگر نے اتوار کو ترک انٹیلی جنس کے سربراہ ہیقان ویدان کو ٹیلی فون کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی تازہ ترین صورتحال پرغور کیا گیا، علاقائی کشیدگی روکنے اور بحرانوں کے خاتمے کے لیے بات کی گئی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے کی وجوہات سامنے آگئی تھیں، عراقی وزیر اعظم نے انکشاف کیا تھا کہ جنرل سلیمانی کوئی حملہ کرنے نہیں بلکہ مثبت کام کیلئے عراق آرہے تھے،جنرل قاسم سلیمانی ایرانی صدر کا بڑا اہم پیغام سعودی کنگ شاہ سلمان کیلئے لا رہے تھے،لیکن پیغام پہنچانے سے قبل ہی ان کو نشانہ بنادیا گیا۔ سینئر صحافی صابر شاکرنے بتایا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو مارنے سے متعلق مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں، عراقی وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ جنرل سلیمانی کوئی حملہ کرنے نہیں آرہے تھے بلکہ ان کے عراق آنے کی منصوبہ بندی بڑی تعمیری تھی۔ جنرل قاسم سلیمانی ایرانی صدر حسن روحانی کا بہت اہم پیغام سعودی کنگ سلمان کیلئے لا رہے تھے۔ لیکن امریکی صدر نے ان کو کیوں نشانہ بنایا؟جنرل سلیمانی کومارنے سے قبل امریکن اسٹیبلشمنٹ نے کیا کیا آپشنزدیے تھے؟امریکی صدر ٹرمپ کہتے نظر آرہے تھے کہ جنرل سلیمانی عراق میں ایک خطرناک منصوبے کے ساتھ جا رہے تھے، ان کا مقصد عراق میں امریکن ایئربیسز پر حملے کرنا تھا۔ ان کے منصوبے تخریبی تھے، جس کے باعث امریکا نے ان کو نشانہ بنایا۔ لیکن عراقی وزیراعظم نے انکشاف کیا تھا کہ وہ کوئی خطرناک منصوبہ لے کرنہیں آرہے تھے۔جس دن قاسم سلیمانی کو مارا گیا اسی دن شام کو ان کی عراقی وزیراعظم سے ملاقات تھی۔

امریکا جو کہہ رہا ہے اس کے برعکس اصل کہانی یہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی اور امن سے متعلق پیشرفت ہورہی تھی اس حوالے سے جنرل سلیمانی پیغامات پہنچانا چاہتے تھے۔یہ پیغام سعودی فرمانروا شاہ سلمان کیلئے تھا۔ اگر یہ پیغام سعودی عرب کو پہنچ جاتا تواس کے نتیجے میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازع ختم ہونے کو جارہا تھا۔لیکن اس کے برعکس امریکی صدر کو اس وقت مواخذے کا سامنا ہے اور خطے میں معاملات کو الجھانا چاہتے ہیں۔