نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت میں متنازع قانون اور طالبہ پر تشدد 100 سے زائد تنظیموں کا بھرپور احتجاج کیا جبکہ اترپردیش پولس نے ہاسٹل میں کریک ڈاؤن کی تردید کی تھی۔ ممبئی ، چنائے، پونے، حیدر آباد، ناگپور، کولکتہ، بھوپال سمیت 10 سے زائد برے شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف احتجاج کی لہر کئی ریاستوں تک پھیل گئی ہے، متعدد شہروں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جبکہ نئی دہلی میں انٹرنیٹ سمیت ایس ایم ایس سروس معطل ہے۔
نئی دہلی، ممبئی سمیت کئی شہروں میں متعدد بھارتی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی کال پر آج احتجاج کے لیے شہری سڑکوں پر موجود ہیں اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔ نئی دہلی کے بعد اتر پردیش اور کرناٹک میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، نئی دہلی اور یوپی میں پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے، جبکہ نئی دہلی میں انٹرنیٹ معطل ہے اور ایس ایم ایس سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آسام،نئی دہلی، مغربی بنگال، اتر پردیش سمیت دیگر بھارتی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں، بہار اور کرناٹک میں مختلف تنظیموں کی جانب سے ہڑتال بھی کی جارہی ہے۔ نئی دہلی کے لال قلعے کے قریب دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود مظاہرین کی بڑی تعداد موجود ہے، جبکہ 60 این جی اوز اور سٹیزن گروپوں کا اتحاد بھی قانون کے خلاف احتجاج کر رہا ہے جسے کانگریس کی بھی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب احتجاج کی کال پر بہار کے شہر پٹنا میں آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ارکان نےٹرینیں رکوا دی ہیں۔