بغداد (ویب ڈیسک) حکومت مخالف پُرتشدد مظاہرے۔۔۔ قونصل خانے کا آگ لگا دی گئی۔ عراق کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں چھ شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے عراق کے شہر نجف میں واقع ایران قونصل خانہ نذر آتش کردیا۔
مظاہرین نے قونصل خانے کی عمارت سے ایرانی جھنڈا اتار کر عراقی جھنڈا لہرا دیا۔ پولیس نے عمارت میں داخل ہونے والے مظاہرین پر براہ راست فائر کھول دیا جس سے مظاہرے میں شریک ایک شخص ہلاک اور 35 دیگر زخمی ہوگئے۔ عراقی سیکیورٹی حکام کے مطابق قونصل خانے میں موجود عملے کو ئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ عقبی دروازے سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ عراقی حکام نے حالات کی سنگینی کو دیکھ کر نجف شہر میں عیر معینہ مدت کے لیے کرفیو لگا دیا۔
بدھ کے روز بغداد اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد عراقی جھنڈے ہاتھ میں لیے سڑکوں پر نکل آئے اور کئی جگہوں میں سیکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ عراق کے داروالحکومت بغداد کی مشہور رشید اسٹریٹ میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مظاہرے میں شریک دو افرادا ہلاک اور 30 سے زائد ذخمی ہوگئے۔ پچھلے 24 گھنٹے میں عراق کے شہر کربلا میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں چار شہری ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوگئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عادل عبدالمہدی المتنفیقی ملک سے بے روزگاری، ناقص عوامی سہولیات اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ مظاہروں میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ عراق کے اندرونی معاملات میں ایران کی دخل اندازی ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئی ہے اور وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے ملک کا سودا کردیا ہے۔ عراق کے مختلف شہروں میں 5 اکتوبر سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور گولہ براود کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ دریں اثناء عراقی حکومت نے پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے مختلف صوبوں میں عسکری رہنماوں اور صوبائی گورنرز پر متشمل ’’بحران سیل‘‘ قائم کر دیے ہیں۔